سندھ ہائی کورٹ میں چیئرمین نیب بن کر سرکاری افسران سے رقم ہتھیانے کے الزام میں ملزم عامر کی درخواستِ ضمانت پر سماعت کے دوران بتایا گیا ہے کہ ملزم کے والد نے وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے بہنوئی اور اسپیشل ہوم سیکریٹری سے بھی بھتہ وصول کیا ہے۔
نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ باپ بیٹے کے خلاف 31 اگست تک ریفرنس دائر کر دیا جائے گا، متاثرین کے بیانات قلم بند کر لیئے گئے ہیں، دستاویزات جمع کی جا رہی ہیں۔
عدالتِ عالیہ نے استفسار کیا کہ اتنی مدت سے کیا کر رہے تھے؟ نوجوان ملزم کی گرفتاری کا کیا جواز ہے؟
ملزم کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کو گرفتار نہ کر سکے تو نیب نے ملزم کے بیٹے عامر کو گرفتار کر لیا۔
نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم عامر کے والد نے چیئرمین نیب بن کر وزیرِ اعلیٰ سندھ کے بہنوئی ڈی جی مائن اینڈ منرل امداد علی شاہ سے اور اسپیشل سیکریٹری ہوم عامر خورشید سے الگ الگ بھتہ وصول کیا۔
انہوں نے عدالت کو مزید بتایا کہ ملزم نے شکیل مہر، حضور بخش سے بھی ڈھائی کروڑ روپے وصول کیئے، ملزم کو رقم ادا کرنے والوں میں وائس چانسلر این ای ڈی سروش حشمت لودھی بھی شامل ہیں۔
وکیل درخواست گزار حسان صابر ایڈووکیٹ نے عدالت میں دلیل دی کہ باپ کے جرم کی سزا بیٹے کو نہیں دی جا سکتی۔
انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ عامر کو ضمانت پر رہا کیا جائے، یہ معاملہ نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔
عدالتِ عالیہ نے نیب کو عامر کی گرفتاری کا جواز پیش کرنے کے لیے 3 ستمبر تک سماعت ملتوی کر دی۔
Comments are closed.