سندھ ہائی کورٹ نے مبینہ جعلی پولیس مقابلے میں جاں بحق ہونے والے نوجوان نوید احمد کے کیس میں محکمۂ داخلہ سندھ، آئی جی سندھ اور ایس ایس پی ملیر کو نوٹسز جاری کر دیے۔
سندھ ہائی کورٹ میں مبینہ جعلی پولیس مقابلے میں جاں بحق نوجوان نوید احمد کی والدہ کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
درخواست گزار خاتون نے مؤقف اختیار کیا کہ 27 جون کو اہلِ محلہ نے بتایا ہے کہ نوید اور اس کے دوستوں کو پولیس لے گئی ہے، تھانے اور دیگر جگہوں پر معلوم کرنے کے بعد چھیپا سرد خانے سے نوید کی لاش ملی۔
درخواست گزار کے مطابق نوید کے جسم پر شدید تشدد کے نشانات تھے اور ہڈیاں ٹوٹی ہوئی تھیں، پولیس نے 28 جون کو یوسف گوٹھ میں جعلی پولیس مقابلہ کر کے 3 افراد کو ہلاک کیا، جن میں مقتول نوجوان نوید بنی شامل تھا جس کی پوسٹ مارٹم رپورٹ بھی نہیں دی جا رہی۔
درخواست گزار کی جانب سے استدعا کی گئی ہے کہ تحقیقات کے لیے قانون نافذ کرنے اداروں پر مشتمل جے آئی ٹی تشکیل دی جائے، مجسٹریٹ کی سربراہی میں میڈیکل بورڈ تشکیل دے کر تحقیقات کرائی جائیں۔
Comments are closed.