سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس مظاہر نقوی کو جواب جمع کروانے کیلئے یکم جنوری تک مہلت دے دی۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی زیر صدارت سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس ہوا، جسٹس سردار طارق، جسٹس اعجازالاحسن، جسٹس امیر بھٹی اور جسٹس نعیم اختر افغان بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔
اجلاس میں جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف شکایات کا جائزہ لیا گیا، جسٹس مظاہر نقوی کے وکیل خواجہ حارث سپریم جوڈیشل کونسل میں پیش ہوئے۔
سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس مظاہر نقوی کو جاری کیے گئے شوکاز نوٹس میں یکم جنوری تک توسیع کر دی اور کہا کہ یکم جنوری 2024 کے بعد کوئی مہلت نہیں دی جائے گی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کہنا چاہتے ہیں آئینی درخواست دائر ہو تو کونسل خاموش ہو کر بیٹھ جائے؟ کیا آئین سپریم کورٹ میں پٹیشن کرنے پر کونسل کو کارروائی سے روکتا ہے؟
وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ آئین میں ایسی کوئی پابندی نہیں ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ انہوں نے اپنے ریفرنس میں جوڈیشل کونسل کو دو جوابات جمع کروائے تھے، سپریم کورٹ میں درخواست کی وجہ سے کارروائی نہیں روکیں گے، ہر آئینی ادارے کو اپنا کام کرنا چاہیے۔
واضح رہے کہ جسٹس مظاہر نقوی نے جوڈیشل کونسل کی کارروائی اوپن کرنے کا مطالبہ کیا تھا، جس کے بعد سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس مظاہر نقوی کی درخواست متفقہ طور پر منظور کر لی۔
ذرائع کے مطابق جسٹس مظاہر نقوی کے وکیل خواجہ حارث سپریم جوڈیشل کونسل میں پیش ہوئے، خواجہ حارث نے جوڈیشل کونسل سے کارروائی ملتوی کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا تھا کہ سپریم کورٹ میں کل آئینی درخواستیں سماعت کیلئے مقرر ہیں، مناسب ہوگا سپریم کورٹ کے فیصلے تک سماعت نہ کی جائے۔
اجلاس میں اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان اور جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف شکایت گزار پاکستان بار کونسل کے نمائندے بھی شریک تھے۔
Comments are closed.