سپریم کورٹ آف پاکستان میں ایف بی آر کی اپیلوں پر سماعت کے دوران جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ایف بی آر کے وکلاء اور حکام کی سرزنش کر دی۔
ایف بی آر کے وکیل اطاعت اعوان نے عدالتِ عظمیٰ کو بتایا کہ ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے مقدمہ سنا، رولز کے مطابق 3 رکنی بینچ کو اپیل پر سماعت کرنی چاہیے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وکیل سے سوال کیا کہ کب سے سپریم کورٹ کے وکیل بنے ہیں؟ کس رول میں لکھا ہے کہ 3 رکنی بینچ سماعت کرے گا؟
’’FBR کا کوئی پرسانِ حال نہیں‘‘
انہوں نے کہا کہ آپ ایف بی آر کے وکیل ہیں، ایسی باتیں نہ کریں، مقدمہ نہیں چلانا تو چیئرمین ایف بی آر کو بلا لیتے ہیں، ایف بی آر آزاد ادارہ ہے لیکن اس کا کوئی پرسانِ حال نہیں۔
سپریم کورٹ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ایف بی آر کے مقدمات کو ترجیحی بنیادوں پر لگایا جا رہا ہے، ایف بی آر کی جانب سے مقررہ نمائندے سے بھی معاونت نہیں مل رہی، ایف بی آر کے ایڈیشنل کمشنر عدالتی سوالات کا جواب نہیں دے سکے۔
عدالتِ عظمیٰ نے کہا کہ عدالتی حکم نامے کی کاپی چیئرمین ایف بی آر اور ایف بی آر بورڈ کو بھیجی جائے، حکم نامے کی نقل سیکریٹری خزانہ کو بھی بھیجی جائے، توقع ہے کہ ایف بی آر کے معاملات کو سنجیدگی سے لے کر معاونت کی جائے گی۔
سپریم کورٹ نے ایف بی آر کی انکم ٹیکس سے متعلق 2 الگ الگ اپیلیں خارج کر دیں۔
Comments are closed.