سپریم کورٹ آف پاکستان کی پہلی خاتون جج جسٹس عائشہ اے ملک کو برطانوی نشریاتی ادارے نے100 بااثر خواتین کی فہرست میں شامل کرلیا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کی جانب سے بدھ کے روز رواں سال کے لیے دنیا بھر کی 100 بااثر اور متاثر کن خواتین کی فہرست جاری کردی گئی ہے، اس فہرست میں سپریم کورٹ آف پاکستان کی واحد خاتون جج جسٹس عائشہ ملک کا نام بھی شامل ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے نے جسٹس عائشہ ملک کی تعریف میں لکھاکہ’سپریم کورٹ میں اپنا کردار ادا کرنے کے ساتھ ساتھ دنیا بھر کے ججز کے لیے ٹریننگ سیشنز بھی کرواتی ہیں اور پاکستان میں خواتین ججز کے لیے کانفرنسز کا افتتاح بھی کر چکی ہیں، جن میں انصاف اور صنفی نقطہ نظر سمیت دیگر اہم مسائل پر بحث کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے‘۔
اس حوالے سےجسٹس عائشہ ملک کا کہنا ہے کہ خواتین کو ایک نیا بیانیہ تیار کرنا چاہیئے، جس میں ان کے اپنے نقطۂ نظر اور تجربے کا اشتراک ہو، ان کی اپنی کہانی شامل ہو۔
پاکستان کے عدالتی نظام کی میں پہلی بار رواں سال کے آغاز میں ایک 56 سالہ خاتون، جسٹس عائشہ ملک نے سپریم کورٹ کی جج کے طور پر حلف اٹھا کر نئی تاریخ رقم کی
جسٹس عائشہ ملک سے حلف اس وقت کے چیف جسٹس گلزار احمد نے لیا تھا۔
تجربے کی بنیاد پر عدالتی اور قانونی حلقوں میں بحث کے دوران سپریم کورٹ میں ان کی ترقی پر چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ’جسٹس عائشہ ملک کی سپریم کورٹ کی جج کےطور پر تقرری کا کریڈٹ کوئی نہیں لے سکتا‘۔
جسٹس گلزار احمد نے تقریبِ حلف برداری کے بعد کہا تھا کہ’جسٹس عائشہ کی تقرری ان کی میرٹ کی بنیاد پر کی گئی ہے‘۔
عدالت عظمیٰ میں عائشہ ملک کی اس پروموشن کو شہریوں، ملک اور بیرون ملک سیاست دانوں، اورحقوق نسواں کے کارکنوں کی جانب سے بےحد پذیرائی ملی۔
جسٹس عائشہ ملک نے اپنی تعلیم کراچی، لاہور، پیرس، نیویارک اور لندن کے مختلف اسکولوں سے مکمل کی۔
انہوں نے کراچی کے گورنمنٹ کالج آف کامرس اینڈ اکنامکس سے گریجویئشن کیا، لاہور کے پاکستان کالج آف لاء سے ایل ایل بی کیا، اس کے بعد وہ ایل ایل ایم کے لیے ہارورڈ لاء اسکول گئیں۔
Comments are closed.