جسموں پر ٹیٹو، منڈے ہوئے سر اور برہنہ پا، ہزاروں گینگسٹرز ایل سیلواڈور کی سب سے بڑی جیل میں منتقل
ایل سیلواڈور میں گینگز کے پہلے گروپ میں 2,000 افراد کو ایک بہت بڑی نئی جیل میں منتقل کر دیا گیا ہے، جسے جرائم کے خلاف صدر نایب بوکیل کی اعلان کردہ جنگ کا مرکز کہا جا رہا ہے۔
قتل اور دیگر پرتشدد جرائم میں اضافے کے بعد ہنگامی حالت کے تحت ملک میں دسیوں ہزار مشتبہ گینگسٹرز کو پکڑا گیا ہے۔ جیل میں 40,000 سے زیادہ افراد کو رکھنے کی گنجائش ہے۔
تصاویر میں قیدیوں کے پہلے بڑے گروپ دیکھا جا سکتا ہے جن کے جسموں پر ٹیٹوز بنے ہیں اور وہ سب ننگے پاؤں ہیں انھیں نئی جیل کی جانب لے جایا گیا۔
منڈے ہوئے سروں والے ان قیدیوں کے ہاتھ سروں کے پیچھے باندھ کر انھیں فرش پر بٹھایا گیا ہے ، انھیں ان کے قیدخانوں میں لے جانے سے پہلے ایک جگہ اکھٹا کر کے بٹھایا گیا۔
صدر بوکیل نے ٹویٹ کیا کہ پہلے 2,000 افراد کو ’صبح کے وقت، ایک ہی آپریشن میں‘ سینٹر فار دی کنفائنمنٹ آف ٹیررازم منتقل کیا گیا، جو ان کے بقول امریکاز کی سب سے بڑی جیل ہے۔
ان کا کہنا تھا ’یہ ان کا نیا گھر ہو گا، جہاں وہ کئی دہائیوں تک رہیں گے، تمام مخلوط، آبادی کو مزید نقصان نہیں پہنچا سکیں گے۔‘
میگا جیل ٹیکولوکا میں، دارالحکومت سان سیلواڈور سے 74 کلومیٹر (46 میل) جنوب مشرق میں آٹھ عمارتوں پر مشتمل ہے۔
یہ بھی پڑھیے
حکومت کا کہنا ہے کہ ہر ایک کے پاس تقریباً 100 مربع میٹر (1,075 مربع فٹ) کے 32 سیل ہوتے ہیں تاکہ ’100 سے زیادہ‘ قیدیوں کو رکھا جا سکے۔
سیل میں صرف دو سنک اور دو بیت الخلا ہیں۔
صدر بوکیل نے گذشتہ مارچ میں ’گینگز کے خلاف جنگ‘ کا اعلان کرتے ہوئے ہنگامی اقدامات کو منظور کیا تھا جس میں کئی بار توسیع ہو چکی ہے۔
ہنگامی اقدامات متنازع رہے ہیں کیونکہ وہ کچھ آئینی حقوق کو محدود کرتے ہیں، جیسے کہ سکیورٹی فورسز کو بغیر وارنٹ مشتبہ افراد کو گرفتار کرنے کی اجازت دینا۔
انسداد جرائم کی مہم میں 64 ہزار سے زائد مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ بے گناہ لوگوں کو پالیسی میں پھنسایا گیا ہے، لیکن بوکیل کا گینگ مخالف دباؤ سیلواڈور کے لوگوں میں مقبول ہے۔
Comments are closed.