بیلجیئم میں مہنگائی کی شرح 1975 کے بعد تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔
ملک میں مہنگائی کی شرح میں اب روزانہ کی بنیاد پر اضافہ ہونے لگا ہے۔ گزشتہ ماہ یعنی ستمبر کے مقابلے میں صرف اکتوبر کے مہینے میں ایک فیصد اضافے کے ساتھ مہنگائی 12.27 پر پہنچ گئی ہے۔
ستمبر کے مہینے میں یہی شرح 11.27 فیصد پر کھڑی تھی۔
بیلجیئم کے اسٹیٹسٹکس آفس کے مطابق 1975 میں آنے والے بحران کے بعد بیلجیئم میں یہ مہنگائی کی بلند ترین سطح ہے۔
معاشی ماہرین کے مطابق مہنگائی میں اس اضافے کی سب سے بڑی وجہ توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتیں ہیں۔ حالانکہ بین الاقوامی منڈیوں میں ان کی قیمتوں میں بڑی کمی واقع ہوئی ہے۔
لیکن یورپ میں توانائی کی قیمتوں میں گذشتہ سال کے مقابلے میں 63.03 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ جس کے باعث ان 12.27% میں 6 فیصد کے قریب پوائنٹس توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے ہیں۔
اسی وجہ سے سڑکوں پر سونے والوں اور مانگنے والوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ دکھائی دیتا ہے۔
ان سے جب بات کی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ ان کے لئے عزت کے ساتھ مہینے کے اخراجات پورے کرنا مشکل ہورہا ہے۔
اسی طرح توانائی ہی کی قیمتوں کے باعث بنی بنائی یا تیار شدہ خوراک یعنی پزا، فرنچ فرائیز اور چلتے پھرتے کھائی جانے والی اشیاء بھی مہنگی ہو گئیں ہیں۔
دوسری جانب یہ بات بھی حیرت انگیز ہے کہ تیل کمپنیوں کا منافع اسی طرح برقرار ہے۔
صرف ایگزون موبائل نے اپنے گذشتہ کوارٹر میں 19.07 ارب یورو کا منافع ظاہر کیا ہے۔
اسی لیے یورپ میں یہ عوامی مطالبہ زور پکڑتا جا رہا ہے کہ ان کمپنیوں کی شرح منافع پر پابندی عائد کی جائے۔
Comments are closed.