ہفتہ 24؍رمضان المبارک 1444ھ 15؍اپریل 2023ء

جدید زرعی تحقیق نے غذا کی قدرتی فراہمی اور تحفظ پر نقصان دہ اثر ڈالا ہے، آصف شریف

پاکستان کے معروف ایگری تھنکر آصف شریف نے کہا ہے کہ جدید زرعی تحقیق نے غذا کی قدرتی فراہمی اور تحفظ کے اس نظام پر نقصان دہ اثر ڈالا ہے جو 400 ملین سال سے زائد عرصے تک وسائل کی کمی کے بغیر برقرار تھا۔

آصف شریف نے ’جنگ‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ درحقیقت قدرتی ماحولیاتی نظام کو کھربوں کی لاگت سے صرف 60 سالوں میں تباہ کر دیا گیا ہے جس کے نتیجے میں آج تقریباً ہر زندگی کو پریشانی کا سامنا ہے جس سے بہت سی نسلیں معدوم ہو رہی ہیں اور دیگر معدومیت کے دہانے پر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ دہائیوں میں زرعی شعبے کو اہم چیلنجوں کا سامنا رہا ہے اور جدید تحقیق ان مسائل سے نمٹنے کے لیے اصل حل یا طریقہ کار تجویز کرنے میں ناکام رہی ہے تاہم 2008ء میں متعارف ہونے کے بعد سے انٹرکراپنگ، PQNK کے ایک بنیادی اصول کے طور پر ابھری ہے جس میں یوٹیوب سمیت سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز پر مختلف لیکچرز اور تعریفیں دستیاب ہیں۔

اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے آصف شریف نے مزید کہا کہ زیادہ خطرناک بات یہ ہے کہ اب زراعت کے لیے دستیاب پانی، پیدا شدہ خوراک کا معیار، پیداوار پر آنے والی لاگت، موجودہ آب و ہوا اور زراعت کے لیے دستیاب مٹی بحالی سے باہر ہو چکی ہے۔

انہوں نے کہاکہ یہ بہت اہم ہے کہ ان مسائل کو حل کرنے کے لیے قدرت کے طریقہ کار کے قریب ترین حل پر عمل درآمد کیا جائے۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے تحقیقی ادارے سرقہ کے مرتکب ہو رہے ہیں اور ہمارے قدرتی نظام کاشتکاری یعنی PQNK کے کام کو مناسب انتساب کے بغیر چھیڑ رہے ہیں۔

لہٰذا یہ ضروری ہے کہ تحقیقی ادارے اور یونیورسٹیاں قدرتی ماحولیاتی نظام کی تباہی میں اپنے کردار کی ذمہ داری لیں اور (پیداور PQNK ) جیسی تنظیموں کے ساتھ مل کر ایسے پائیدار حل تیار کریں جو ماحول کے تحفظ کو ترجیح دیں اور انسانیت اور معاشرے کی طویل مدتی فلاح و بہبود کو فروغ دے سکیں۔

واضح رہے کہ یورپین دارالحکومت برسلزمیں قائم پاک بینیلکس اوورسیز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری، آصف شریف کی رہنمائی میں ان کے ترویج کردہ کھادوں اور ادویات سے پاک قدرتی نظام کاشتکاری PQNK کو، اوورسیز پاکستانیوں میں متعارف کروانے کے لیے کوشاں ہے۔

اس سلسلے کے پہلے پراجیکٹ کا آغاز جھنگ چنیوٹ روڈ پر واقع چوہدری فارمز پر آئندہ ماہ سے کیا جا رہا ہے۔

اس کے علاوہ پاک بینیلکس اوورسیز چیمبر اسی قدرتی نظام کاشتکاری یعنی PQNK کے طریقے سے کاشت کی جانے والی چاول کی پیداوار کو یورپین مارکیٹ تک رسائی کے لیے بھی تعاون فراہم کرے گا۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.