اسلام آباد میں سول جج کی اہلیہ کے تشدد کا شکار بچی رضوانہ کی والدہ نے دعویٰ کیا ہے کہ سول جج عاصم حفیظ نے ان سے رابطہ کیا اور کہا کہ تم لوگ غریب ہو، جو مرضی کرلو، تمہیں انصاف نہیں ملنا۔
جیو نیوز کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے رضوانہ کی والدہ نے کہا کہ جج نے کہا تھا ’تمہیں انصاف نہیں ملے گا، ان شاءاللّٰہ‘۔
گھریلو ملازمہ رضوانہ کی والدہ نے کہا کہ جج نے کہا کہ مہربانی کرو، نوکری کا سوال ہے، آگے جانے کی کوئی ضرورت نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ جس دن بچی کو اسپتال لائے، اسی دن جج صاحب سے رابطہ ہوا، اسپتال میں جج کے رشتہ دار نے فون پر بات کروائی، جس میں جج نے کہا تھا کہ تمہیں انصاف نہیں ملے گا ان شاء اللّٰہ۔
اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے پروگرام میں شریک وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف نے کہا کہ ڈوب مرنے کا مقام ہے کہ ملزمہ کو تحفظ دیا جا رہا ہے، ضمانت ہو رہی ہے۔
مصطفیٰ نواز کھوکھر نے اسی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں اشرافیہ کی ڈکٹیٹرشپ ہے۔
رضوانہ تشدد کیس پر بات کرتے ہوئے پروگرام میں شریک ماہر قانون سلمان اکرم راجا نے کہا کہ تشدد میں جج نے سہولت کاری کی ہے اور پولیس تو کیس میں سہولت کاری کرتی ہی ہے۔
Comments are closed.