
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ جب تک ملک میں سیاسی استحکام نہیں ہوگا، معاشی استحکام نہیں آ سکتا۔
پری بجٹ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمارے 5 سال کے منصوبوں کی تعمیر کے لیے پروفیشنل ٹیمیں کام کرتی تھیں، ماضی میں ہماری معاشی گروتھ بہت بہتر تھی، پاکستان کے روپے کی قدر بھارتی روپے سے بہتر تھی۔
انہوں نے کہا کہ تاجروں اور ماہرین کی خدمات قابلِ ستائش ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جب تک ملک میں سیاسی استحکام نہیں ہوگا، معاشی استحکام نہیں آ سکتا، معاشی اور سیاسی استحکام آپس میں جڑے ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز آئیں بیٹھیں اور میثاق معیشت پر فیصلہ کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ میثاق معیشت وقت کی اہم ضرورت ہے، پالیسی کے تسلسل کے لیے میثاق معیشت ضروری ہے۔
وزیراعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ میثاق معیشت کے تحت ایسے اہداف طے کیے جائیں جنہیں تبدیل نہ کیا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ ریاست کو صوبوں کے ساتھ مل کر ایک جامع منصوبہ بنانا ہوگا۔ آج کی میٹنگ کی روشنی میں ایک ٹاسک فورس بنائیں گے۔
وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ ہر قدم پر حکومت کو تاجروں کی آرا اور تجاویز کی ضرورت ہے، حکومت اچھی تجاویز اور آرا پر عمل درآمد کروائے گی۔
انہوں نے ٹیکنالوجی کے استعمال پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے زرعی پیداوار بڑھائی جاسکتی ہے، زرعی شعبہ ملک کی تقدیر بدل سکتا ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ تین ملین ٹن گندم ہمیں امپورٹ کرنا پڑ رہی ہے، آج ملک میں تیل اور گیس کے لیے پیسے نہیں ہیں، پاکستان ساڑھے 4 ارب ڈالر کا پام آئل درآمد کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایکسپورٹس بیسڈ صنعتوں کو فروغ دینا ہوگا، زرعی پیداوار بڑھانے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایکسپورٹ کو بڑھانے کیلئے سرمایہ کاروں کو مفت زمین فراہم کرنے کی ضرورت ہے، گزشتہ حکومت نے سرمایہ کاروں کو ناراض کیا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وفاقی وزیر امین الحق کو کہا ہے کہ 15 بلین ڈالر کی آئی ٹی ایکسپورٹس چاہئیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پنجاب اور سندھ میں صنعتی زون کی زمین پر قبضہ مافیا آگیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ اگر ہم جوہری طاقت بن سکتے ہیں تو زراعت اور صنعت کے شعبے میں بہتری کیوں نہیں لاسکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ اہداف کا تعین کر کے برآمدات بڑھانے پر توجہ دینا ہوگی۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہم نے بڑے سخت فیصلے کیے، یہ فیصلہ کرنا اتحادی حکومت کے لیے آسان نہ تھا۔
گوادر میں ترقیاتی کاموں سے متعلق وزیراعظم نے کہا کہ گوادر میں تمام ترقیاتی کام التوا کا شکار تھے۔
انہوں نے کہا کہ چین، ترکی کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کی کوشش کی جبکہ دیگر دوست ممالک کے ساتھ بھی تعلقات بحال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
Comments are closed.