- مصنف, ایٹاہولبہ ایمرائز
- عہدہ, بی بی سی نیوز ورلڈ
- 11 منٹ قبل
یاکوزا 20 سے زائد مجرمانه گروہوں پر مشتمل جاپانی مافیا ہے۔ اس تنظیم کا سب سے بڑا اصول ہے کہ کوئی عورت اس کی رکن نہیں ہو سکتی۔تین صدیوں پر مشتمل یاکوزا کی تاریخ میں صرف ایک ہی خاتون اس مافیا کی رکن بن سکی ہیں اور وہ ہیں نیشیمورا ماکو۔اپنی باغی طبیعت کے سبب، نشیمورا چھوٹی عمر میں ہی بوسوزوکو نامی موٹرسائیکل گینگ میں شامل ہوگئیں۔ان کی زندگی کا اہم موڑ اس وقت آیا جب ان کی ملاقات یاکوزا کے ایک نوجوان رکن سے ہوئی۔ نشیمورا منظم جرائم کی اس دنیا سے اتنی متاثر ہوئیں کہ جلد ہی وہ اس مافیا کی غیر قانونی سرگرمیوں میں شامل ہو گئیں۔
نشیمورا اب 57 سال کی ہیں۔ بظاہر کمزور جسامت کی مالک نشیمورا کو دیکھ کر یقین کرنا مشکل لگتا ہے کہ وہ کبھی یاکوزا کی ایک پرتشدد کارکن تھیں۔ ’میں لڑنے بھرنے میں بہت اچھی تھی اور کبھی کسی مرد سے نہیں ہاری۔‘یہ انھوں نے یونیورسٹی آف آکسفورڈ کی محقق مارٹینا براڈیل کو بتایا تھا۔ مارٹینا کئی سال تک قریب سے یاکوزا کا مطالعہ کرنے کے بعد نشیمورا کا اعتماد حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی تھیں۔نشیمورا نے یاکوزا میں گزارے وقت کے دوران حریفوں کو مارنے سے لے کر منشیات کی سمگلنگ، جسم فروشی کے لیے خواتین کی سمگلنگ تک سب کچھ کیا اور شاید ان کا یہ بے رحم روپ ہی تھا جس نے خواتین کے لیے وہ دروازے کھول دیے جو اس وقت بند تھے۔،تصویر کا ذریعہMARTINA BARADEL
یاکوزا کو چھوڑنا کتنا مشکل ہے؟
جب مارٹینا سے پوچھا گیا کہ کیا یاکوزا کو چھوڑنا مشکل نہیں، تو ان کا کہنا تھا کہ اس کا دارومدار آپ کے باس پر ہے۔’اگر آپ کا باس راضی ہے، تو آپ کو کچھ رقم ادا کرنا پڑ سکتا ہے۔ بعض اوقات، اگر باس کو آپ کے جانے سے مسئلہ نہِیں تو آپ کو کچھ بھی نہیں دینا پڑتا ہے۔ حالات مختلف و سکتے ہیں، لیکن زیادہ تر آپ زیادہ پریشانی کا سمانا کیے بغیر جا سکتے ہیں۔‘ان کے مطابق اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ یاکوزا کوئی دھکی چھپی تنظیم نہیں اور پولیس پہلے سے جانتی ہے تنظیم کا کا باس کون ہے، انھیں سب کا پتا ہوتا ہے اور وہ کبھی بھی کسی سے بھی مل سکتے ہیں۔’یہ سسلی کی طرح نہیں میں جہاں مافیا کے ممبران 30 سال تک چھپے رہ سکتے ہیں۔‘وہ کہتی ہیں کہ چھوڑ کر جانے والے افراد اپنے باقی ساتھیوں کے ساتھ خیانت نہیں کرتے کیونکہ یاکوزہ میں اس کو بہت شرمناک مانا جاتا ہے۔،تصویر کا ذریعہNISHIMURA MAKO
یاکوزا اور اطالوی مافیا میں کیا مماثلت ہے؟
مارٹینا کے مطابق یاکوزا اور اطالوی مافیا میں جو چیز مشترک ہے وہ یہ ہے کہ دونوں تنظیمیں نجی تحفظ فراہم کرتے ہیں اور اپنے علاقوں پر کنٹرول قائم رکھتی ہیں، جس سے ان کو غیر قانونی اور قانونی دونوں طرح کی منڈیوں پر حکومت کر نے میں مدد ملتی ہے۔اٹلی اور روس کے مافیا کی طرح، یاکوزا بھی طویل عرصے کے لیے کسی بھی جگہ اپنی اجارہداری قائم رکھ سکتی ہے۔ اس کی وجہ سے یاکوزا نہ صرف تنازعات کے حل کے لیے بلکہ ماکیٹوں کو کو کنٹرول کرکے تحفظ مہیا کرنے کے نام پر رقم بھی حاصل کرنے کے لیے اپنی خدمات پیش کرپاتی ہے۔،تصویر کا ذریعہGetty Images
یاکوزا میں عورتوں کا مقام
مارٹینا کہتی ہیں کہ عورتوں کا عام طور پر یاکوزا سے تعلق رشتے یا شادی کی بنیاد پر ہوتا ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ ’اگرچہ خواتین باقاعدہ ممبر نہیں ہوتی ہیں لیکن وہ یاکوزا کے لیے کسی نہ کسی قسم کا کام کررہی ہوتی ہیں۔ مثال کے طور پر اگر آپ ایک باس کی بیوی ہیں تو آپ اپنے آپ کو شوخ زندگی گزارنے تک محدود نہیں رکھ سکتیں اور آپ سے توقع کی جاتی ہے کہ آپ باس اور دوسرے اراکین کے درمیان ثالث کا کردار ادا کریں گی۔‘وہ کہتی ہیں کہ یاکوزا میں خواتین کا استحصال ہوتا ہے۔ یاکوزا جسم فروشی اور فحش فلموں جیسی صنعتوں میں ملوث ہیں۔ نشیمورا ماکو نے بھی ایسا ہی کیا: وہ خواتین کی سمگلنگ اور استحصال میں ملوث رہی ہیں۔جب مارٹینا سے پوچھا گیا کہ انھوں نے یاکوزا اراکین سے کیا سیکھا، تو ان کا کہنا تھا کہ ’ان لوگوں نے یقیناً غلطیاں کی ہوں گی کیونکہ وہ مجرمانہ سرگرمیاں کر رہے ہیں لیکن میں انھیں برے لوگوں کے طور پر نہیں دیکھتی۔‘ان میں سے اکثر ان چیزوں کی تلاش میں تھے جو ان کے پاس نہیں تھی۔ ’ان میں سے کئی افراد کے پاس آگے بڑھنے کے مواقع نہیں تھے۔ جاپان میں، اگر آپ کے پاس تعلیم نہیں یا آپ کا خاندان آپ کی مدد نہیں کر سکتا تو آپ کے لیے نوکری حاصل کرنا اور آگے بڑھنا بہت مشکل ہے۔‘مارٹینا کہتی ہیں کہ ان میں سے زیادہ تر افراد کے لیے یاکوزا کا حصہ بننا کسی غیر رسمی گروہ سے جڑنے سے بہتر ہے کیونکہ یاکوزا کا نہ صرف اپنے اراکین پر کچھ حد کنٹرول ہوتا ہے بلکہ کافی حد تک ایک نظریاتی ایجنڈا بھی مہیا کرتا ہے۔وہ کہتی ہیں کہ برسوں سے یاکوزا سے تعلق رکھنے کے باوجود انھیں کبھی کسی خطرے کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ان کے مطابق یاکوزا اطالوی مافیا کی طرح مکمل طور پر غیر قانونی تنظیم نہیں۔ ’جاپان میں یاکوزا گروپ کا حصہ بننا غیر قانونی نہیں۔‘مارٹینا کہتی ہیں ان کا غیر ملکی خاتون ہونا ان کے حق میں جاتا ہے کیونکہ اگر ان کو کچھ ہوا تو یہ ان کی ساخت کے لیے بہت برا ہو گا۔
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.