جاپان میں تیزی سے کم ہوتی آبادی وہاں عمر رسیدہ افراد کی بہتات اور شرح پیدائش میں مسلسل کمی کا نتیجہ ہے جو دنیا کی سب سے بڑی معیشتوں میں سے ایک جاپان کے لیے ایک بحران بن کر سامنے آیا ہے۔تاہم اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے جاپانی حکومت کی کوششوں کو اب تک بہت کم کامیابی مل پائی ہے۔بچوں سے متعلق پروگراموں پر بے تحاشہ اخراجات بھی نوجوان جوڑوں یا والدین کو اس جانب راغب نہیں کر پا رہے اور اس سے شرح پیدائش میں اضافہ ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ شرح پیدائش میں کمی کی وجوہات پیچیدہ ہیں، جن میں شادی کی شرح میں کمی اورخواتین کی معاشی خود مختادی سے لے کر بچوں کی پرورش کے بڑھتے ہوئے اخراجات تک شامل ہیں۔جاپان اس وقت ایک ایسے موڑ پر موجود ہے جہاں اسے یہ خدشہ ہے کہ آیا وہ ایک بطور معاشرہ کام کرنا جاری رکھ سکتا ہے؟ گذشتہ سال وزیر اعظم فومیو کشیدا نے کہا تھا کہ ’یہ معاملہ ابھی یا کبھی نہیں کا ہے۔‘تاہم شرح آبادی میں کمی کے مسئلے میں جاپان تنہا نہیں ہے۔ ہانگ کانگ، سنگاپور، تائیوان اور جنوبی کوریا میں بھی شرح پیدائش مسلسل کم ہو رہی ہےچین نے بھی 2023 میں لگاتار دوسرے سال اپنی آبادی میں کمی دیکھی اور جاپان کی طرح شرح پیدائش کو بڑھانے کے لیے مختلف مراعات متعارف کرائی ہیں۔ لیکن بڑھتی ہوئی آبادی اور 2015 میں ختم ہونے والی دہائیوں پر محیط ون چائلڈ پالیسی کے اثرات چین میں بھی آبادیاتی چیلنجز پیدا کر رہے ہیں۔
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.