جاپان میں تفریح فراہم کرنے والی خواتین گیشا کے علاقے میں ’بے قابو‘ سیاحوں سے کیسے نمٹا جائے گا؟،تصویر کا ذریعہGetty Images2 گھنٹے قبلاگر آپ کبھی جاپان کے قدیم دارالحکومت کیوٹو گئے ہوں تو آپ نے وہاں گیشا دیکھی ہوں گی۔ اگر آپ نہ بھی گئے ہوں تو آپ نے ویسے ہی حلیے میں جاپان سے متعلق فلموں اور ڈراموں میں اداکارائیں ضرور دیکھیں ہوں گی۔ ان کا چہرہ پاؤڈر کی وجہ سے سفید ہوتا ہے اور انھوں نے خواتین کا خوبصورت جاپانی لباس ’کیمونو‘ پہنا ہوا ہوتا ہے۔ کیوٹو میں وہ اکثر شہر کے ’گی اون‘ ڈسٹرکٹ کی تنگ گلیوں میں چلتے نظر آتی ہیں۔لوگ اس منظر کو ایک ’جادوئی لمحہ‘ کہتے ہیں۔گیشا جاپان کی ثقافت کا ایک اہم حصہ ہیں، یہ تفریح مہیا کرنے والی پیشہ ور خواتین ہیں جنھیں رقص اور موسیقی سمیت دیگر روایتی فن میں تربیت دی گئی ہوتی ہے۔

لیکن اب شہر کے اس تاریخی حصے میں کچھ نجی راہداریوں کو سیاحوں کے لیے بند کیا جارہا ہے۔،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشنمقامی انتظامیہ کا شکوہ ہے کہ سیاحوں کی بھیڑ ’پاپارازی‘ کی طرح برتاؤ کرتی ہے
مقامی انتظامیہ کے اہلکار ایسوکازو اوتا نے اے پی نیوز ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہا ’ہم اپریل میں سائن بورڈ لگائیں گے جو سیاحوں کو نجی گلیوں میں جانے سے روکیں گے۔‘سیاحوں کا مجمع گی اون کی تنگ اور قدیم گلیوں میں گائیڈز کے پیچھے چلتے ہوئے یہاں تک پہنچتا ہے جہاں گائیڈ کبھی کبھار رک کر وہاں کی دلچسپ تاریخ کے بارے میں لمبی تقریریں کرتے ہیں۔یہ جگہ بہت مقبول ہے، شہر کے اس علاقے کی تنگ راہداریاں خوبصورت مندروں، باغیچوں اور چائے خانوں کی وجہ سے جانی جاتی ہیں۔یہی وہ علاقہ ہے جہاں گیشا اور ان کی شاگرد (جنھے مائکو) بالوں پر زیورات لگائے اور کیمونو میں ملبوس رقص اور موسیقی کرتی نظر آتی ہیں۔کیمروں سے لیس سیاح گی اون میں پہنچتے ہیں جہاں ان کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ رقص کی کلاس کے لیے جاتی ان خواتین کی تصویریں کھینچ سکیں یا جب وہ اپنی روایتی ڈنر پارٹی میں مشغول ہوں تو ان کی تصویریں لی جائیں۔،تصویر کا ذریعہGetty Images
،تصویر کا کیپشنگیشا جاپان کی ثقافت کا ایک اہم اور نمایاں حصہ ہیں یہ تفریح مہیا کرنے والی پیشہ ور ہیں

’حد سے زیادہ سیاحت‘

کئی سالوں سے تنگ کرنے والے سیاحوں کے بارے میں شکایات سامنے آ رہی ہیں۔ مقامی انتظامیہ بتاتی ہے کہ ’بے قابو سیاح‘ گیشا کو ہراساں کرتے ہیں اور کبھی کبھار زبردستی ان کے کیمونو (کپڑوں) کو چھوتے ہیں یا ان کے ساتھ تصویریں کچھینچتے ہیں۔جب کورونا وائرس کی وبا پھیلی اور سیاحوں کی تعداد میں کمی ہوئی تو یہ مسئلہ اتنا گمبھیر نہیں رہا تھا لیکن اب سیاح اپنی پوری طاقت کے ساتھ واپس آ گئے ہیں۔گی اون کے جنوبی حصے کی ڈسٹرکٹ کاؤنسل کے نمائندہ سیکریٹیری اوتا کہتے ہیں کہ جب گیشا ایک سے دو میٹر چوڑی تنگ گلی میں چل رہی ہوتی ہیں تو سیاحوں کی بھیڑ ’پاپارازی‘ کی طرح برتاؤ کرتی ہے۔یعنی انھیں گھیر کر بغیر اجازت کے ان کی تصویریں کھینچنا شروع ہو جاتے ہیں۔،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشنعلاقے میں انگریزی اور جاپانی زبان میں سائن بورڈ لگائے گئے ہیں جو سیاحوں کو متنبہ کرتے ہیں کہ اگر وہ ان علاقوں میں داخل ہوئے جہاں فوٹو گرافی پر پابندی ہے تو انھیں 10,000 ین (آج کے تقریباً 19 ہزار پاکستانی روپے) جرمانہ ہو سکتا ہے
اس علاقے کی عوامی راہداریاں اور گلیاں سیاحوں کے لیے کھلی رہیں گی اور بقیہ کیوٹو میں اندرونِ جاپان اور بیرون ملک سے سیاحوں کی بڑی تعداد موجود رہے گی۔تقریباً 25 ملین سیاح جاپان کے کھانوں، جدید ٹیکنالوجی آلات، خوبصورت باغ اور فوجی پہاڑ اور سالانہ چیری کے پھولوں سے محظوظ ہونے کے لیے جاپان آتے ہیں۔2019 میں تقریباً 32 ملین لوگ جاپان آئے 2021 میں یہ تعداد کم ہو کر دو لاکھ 50 ہزار ہو گئی تھی لیکن ماہرین کا کہنا ہے اس سال شاید 2019 جتنی ہی تعداد جاپان آئے یا اس ریکارڈ کو بھی توڑ دیا جائے۔سیاحوں کی تعداد کے اس اندازے کی وجہ سے گی اون کے رہائشی گھبرائے ہوئے ہیں۔ ان کی مقامی کاؤنسل نے آنے والے سیاحوں کے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے چند مہینے پہلے کہا تھا ’کیوٹو ایک تھیم پارک نہیں ہے۔‘
BBCUrdu.com بشکریہ

body a {display:none;}