لاہور ہائی کورٹ نے ریاست مخالف بیان کے مقدمے میں ضمانت منسوخی کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما، وفاقی وزیر جاوید لطیف کے وکیل کو اہم دستاویزات پیش کرنے کے لیے 21 اکتوبر تک مہلت دے دی۔
عدالتِ عالیہ کے جسٹس انوار الحق پنوں نے ریاست مخالف بیان کے مقدمے میں جاوید لطیف کی ضمانت منسوخی کی حکومتِ پنجاب کی درخواست پر سماعت کی۔
جاوید لطیف عدالتی حکم پر لاہور ہائی کورٹ میں پیش ہوئے۔
حکومتِ پنجاب کے وکیل نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جاوید لطیف نے ریاست مخالف بیان دیا، سیشن کورٹ نے ریکارڈ کا جائزہ لیے بغیر ان کی ضمانت منظور کی، سیشن کورٹ کا ضمانت منظور کرنے کا فیصلہ درست نہیں، جاوید لطیف کے خلاف درج مقدمات میں لگائی گئی دفعات ناقابلِ ضمانت ہیں۔
پنجاب حکومت کے وکیل کے دلائل مکمل کرنے کے بعد جاوید لطیف کے وکیل نے دلائل دیے۔
عدالت نے جاوید لطیف کے وکیل کو اہم دستاویزات پیش کرنے کے لیے 21 اکتوبر تک کی مہلت دے دی۔
لاہور ہائی کورٹ نے جاوید لطیف کو حاضری سے استثنیٰ دینے کی زبانی استدعا مسترد کر دی۔
جسٹس انوار الحق پنوں نے کہا کہ جاوید لطیف حاضری سے معافی کے لیے تحریری درخواست دیں گے تو غور کریں گے۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر دونوں فریقین کے وکلاء کو حتمی دلائل دینے کے لیے طلب کر لیا۔
واضح رہے کہ جاوید لطیف کے خلاف تھانہ گرین ٹاؤن میں ریاست مخالف بیانات دینے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
Comments are closed.