وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کو کراچی میں وزیرِاعلیٰ سندھ کی سربراہی میں سندھ حکومت کی ٹیم نے بریفنگ دی، جس میں بتایا گیا کہ خودکش بمبار خاتون 20 مارچ کو تربت سے کراچی آئی تھی اور کراچی میں اپنے شوہر اور دو بچوں کے ساتھ گلستان جوہر میں رہائش پذیر تھی۔
بریفنگ کے مطابق خاتون شہری بلوچ شادی شدہ اور تربت کی رہائشی تھی اور 2 بچوں کی ماں تھی۔
وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کو بتایا گیا کہ جامعہ کراچی میں خودکش دھماکے کی تحقیقات میں پولیس کی دو ٹیمیں کام کررہی ہیں۔ کراچی پولیس اور انسداد دہشت گردی ونگ کی ٹیمیں تحقیقات میں سرگرم ہیں۔
بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرکے تحقیقات کی جارہی ہیں۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ اب تک کی تحقیقات میں کچھ مزید گاڑیاں مشکوک نظر آرہی ہیں۔
خودکش بمبار خاتون کی ذاتی پروفائل کے حوالے سے بھی وزیرداخلہ کو بریفنگ دی گئی۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ کے درمیان اہم اجلاس وزیرِاعلیٰ ہاؤس میں ہوا۔
اجلاس میں مشیر مرتضیٰ وہاب، چینی قونصل جنرل لی بیجیان، وفاقی سیکریٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر، چیف سیکریٹری سہیل راجپوت، آئی جی سندھ مشتاق مہر، ڈی جی رینجرز میجر جنرل افتخار حسین چوہدری، سیکریٹری داخلہ ڈاکٹر سعید منگنیجو، ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن، ایڈیشنل آئی جی سی ڈی عمران یعقوب، اسپیشل برانچ جاوید عالم اوڈھو اور کراچی سی پیک بریگیڈیئر عمران صفدر، خفیہ اداروں کے صوبائی سربراہان اور دیگر حکام نے شرکت کی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کو خوش آمدید کیا اور کہا کہ وزیراعظم اور آپ نے واقعہ کے فوراً بعد مجھ سے رابطہ کیا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ یہ بدقسمت واقعہ تھا جس میں دوست ملک کے تعلیم دانوں کو ٹارگٹ کیا گیا۔ ہمیں اپنی سیکیورٹی مزید بہتر کرنی ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں مل کر اس ملک کو اس قسم کی دہشتگردی سے پاک کرنا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت ہر طرح کی سندھ حکومت کو مدد کرنے کے لیے موجود ہے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ واقعہ 26 اپریل کو 2 بجے کے قریب پیش آیا، یہ خودکش دھماکا تھا، خودکش حملہ آور خاتون شہری بلوچ تھیں، واقعہ میں تین کلو بال بیئرنگ ایکسپلوزو استعمال ہوا۔
بریفنگ کے دوران کہا گیا کہ دھماکے میں 4 افراد جاں بحق ہوئے جس میں تین چائنیز اور ایک پاکستانی باشندہ ہے۔ مزید ایک چینی اور تین پاکستانی زخمی ہوئے ہیں۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ واقعہ کے تھوڑی دیر بعد بی ایل اے مجید برگیڈیئر نے واقعہ کی سوشل میڈیا کے ذریعے جوابداری قبول کی۔
Comments are closed.