فیڈریشن آف آل پاکستان اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن( فاپواسا) سندھ شاخ کے صدر اور انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کے صدر پروفیسر ڈاکٹر شاہ علی القدر نے حکومتِ سندھ کی جانب سے جامعات کے ڈائریکٹرز فائنانس کو وائس چانسلر کے سامنے جواب دہی سے مستثنیٰ قرار دیے جانے کے عمل کو جامعات کے مستقبل کے لیے خطرناک قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وائس چانسلر جامعہ کا کسٹوڈین اور براہ راست سربراہ ہوتا ہے جو بہتر طور پہ جامعہ کے معاملات سے آگاہی کی بنیاد پہ مالی حوالوں سے فیصلے کرتا ہے، مگر اس طرح کی قدغن اس کے کردار کو محدود کر کے جامعات کو بھی فتح کرنے کی حکومتی سازش کے علاوہ کچھ نہیں۔
اُنہوں نے سوال کیا کہ اپنے ہی مقرر کردہ وائس چانسلر کو اس بنیادی ذمے داری سے ہٹا کر سندھ حکومت کیا ثابت کرنا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مستقل غیر ذمہ دارانہ فیصلوں کے ذریعے حکومت سندھ جامعات کو بھی گھوسٹ اسکولز میں تبدیل کرنا چاہتی ہے، سندھ یونیورسٹیز ترمیمی بل 2018ء میں بھی من مانی ترامیم جامعات کے سنڈیکیٹ اور سینٹ جیسے اداروں کی وقعت کو ختم کر کے اِنہیں محض ربڑ اسٹیپمپ بنانے کی کوشش ہے جس کی فپواسا پرزور مذمت کرتی ہے۔
پروفیسر ڈاکٹر شاہ علی القدر نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ اور سندھ حکومت کسی بھی ایسے اقدام سے باز رہے۔
Comments are closed.