
جامعہ بلوچستان کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے اساتذہ اور ملازمین کو تاحال پچھلے تین ماہ کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر غم و غصے کا اظہار کیا جبکہ بلوچستان اسمبلی کے باہر دھرنے کی کال بھی دے دی۔
شاہ علی بگٹی کی زیر صدارت جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان کا ایک اہم اور ہنگامی اجلاس منعقد ہوا جس میں پروفیسر ڈاکٹر کلیم اللّٰہ بڑیچ، نذیر احمد لہڑی، فرید خان اچکزئی، نعمت اللّٰہ کاکڑ، پروفیسر ارسلان شاہ، سید شاہ بابر، عبداللّٰہ مینگل، اسماعیل پرکانی، ارباب طاہر کاسی، شمس علی زئی، پروفیسر دوستک اور اسحاق پرکانی نے شرکت کی۔
اجلاس میں اس امر پر سخت تشویش اور غم و غصے کا اظہار کیا گیا کہ جامعہ بلوچستان کے اساتذہ اور ملازمین کو تاحال پچھلے تین مہینوں کی تنخواہوں کی ادائیگی ممکن نہیں ہوسکی اور بلوچستان یونیورسٹیز ایکٹ 2022 میں اساتذہ کرام، افسران، ملازمین اور طلباء و طالبات کی منتخب نمائندگی یقینی بنانے، افسران اور ملازمین کو پروموشن، آپ گریڈیشن اور ٹائم سکیل اور دیگر دیرینہ مسائل کے حوالے سے غور وخوص ہوا۔
اجلاس میں جامعہ بلوچستان و دیگر جامعات کو درپیش مالی اور انتظامی بحران کے حوالے سے ایجنڈا پوائنٹ پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا جبکہ 10 اپریل کو بلوچستان اسمبلی کے اجلاس کے دوران جامعہ بلوچستان کے اساتذہ، افسران اور ملازمین نے ایوان کے سامنے احتجاجی کیمپ اور مظاہرہ کرنے کا فیصلہ کیا۔
اجلاس میں صوبائی حکومت سے پُرزور مطالبہ کیا گیا کہ صوبائی اسمبلی میں گزشتہ دنوں جامعہ بلوچستان و دیگر جامعات کی مالی و انتظامی بحران کے مستقل حل کے حوالے سے اپنے متفقہ طور پر پاس شدہ قرارداد پر عملدرآمد کیا جائے اور صوبے کی مدر علمی سمیت دیگر جامعات کو بند کرنے سے بچایا جائے۔
اجلاس میں جامعہ بلوچستان کے ریٹائرڈ ملازم امیر جان بلیدی کی پچھلے تین مہینوں کی پینشن کی عدم فراہمی کی وجہ سے مفلسی اور تنگ دستی کے عالم میں دل کے دورے کی وجہ سے انتقال پر انتہائی افسوس کا اظہار کیا اور کہا گیا کہ اس کی تمام تر ذمہ داری صوبائی و مرکزی حکومت جامعہ بلوچستان کی انتظامیہ پر عائد ہوتی ہے، اب ان کے لاچار یتیم خاندان اس ہوشربا مہنگائی میں کس طرح گزارہ کریں گے۔
اجلاس میں جامعہ بلوچستان کے اساتذہ کرام، افسران اور ملازمین سے درخواست کی گئی کہ وہ صوبائی اسمبلی کے سامنے احتجاجی دھرنے اور مظاہرہے میں بھرپور انداز میں شرکت کریں اور پیر کو صبح جامعہ بلوچستان میں احتجاجاً دفاتر، امتحانات اور ٹرانسپورٹ کو بند رکھیں۔
Comments are closed.