ملٹری سطح پر استعمال کے لیے بنایا جانے والا جاسوسی کا اسپائے ویئر "پیگسس” کے سیاستدانوں، صحافیوں اور اہم شخصیات کے خلاف استعمال ہونے کا ہوشربا انکشاف سامنے آیا ہے۔
کمپنی کا ماننا ہے کہ اس نے مذکورہ سافٹ ویئر کو انسدادِ دہشت گردی کے لیے بنایا گیا تھا، جس کا مقصد دہشتگردوں کے ٹیلیفون کی فون کالز، ٹیکس میسجز اور ان کا ڈیٹا حاصل کرنا تھا۔
این ایس او نامی کمپنی کی جانب سے بنائے گئے اس سافٹ ویئر کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ اب تک کے کامیاب اسپائے ویئر میں سے ایک ہے۔
برطانوی اخبار نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا کہ اس اسپائے ویئر کی مدد سے 50 ہزار افراد کے موبائل فون کی جاسوسی کی گئی تھی، جس میں بھارت کے اہم اپوزیشن لیڈرز بھی شامل ہیں۔
ادھر امریکی اخبار کا کہنا تھا کہ اس سافٹ ویئر کی مدد سے پاکستانی وزیراعظم عمران خان کے موبائل فون کو بھی ہیک کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔
ذرائع نے اس کی تصدیق کی تھی کہ وزیراعظم اور ان کی کابینہ کے اراکین کے موبائل فون کی ہیکنگ کی کوشش کی گئی تھی۔
اسرائیلی کمپنی این ایس او گروپ نے اس اسپائےویئر کو بنایا، یہ کمپنی کیو سائبر ٹیکنالوجیز کے نام سے بھی جانی جاتی ہے، یہ اسپائےویئر موبائل فون سے تمام ڈیٹا کو موبائل فون سے نکال کر اپنی جانب منتقل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
یہ اسپائےویئر فون کالز ریکارڈ کر سکتا ہے، یہ آپ کے موبائل فون سے ڈیٹا پیغامات کو کاپی کرکے انھیں آگے بھیج سکتا ہے، اور یہاں تک کہ یہ اسپائے ویئر آپ کے موبائل کیمرہ سے آپ کی ویڈیو یا تصویر بھی بناسکتا۔
یہ اسپائے ویئر دنیا میں زیادہ تر استعمال ہونے والے نامور موبائل آپریٹنگ سسٹم اینڈرائیڈ اور اپیل آئی او ایس کو اپنا ہدف بناتا رہا ہے اور اس کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔
ابتدائی ورژنز میں پیگسس کے استعمال کے لیے ایک ہدف لنک کی ضروت ہوتی تھی، جو کلک کرنے پر فون میں ایسا لنک بھیج دیتا ہے جو صارف کو بیوقوف بناتے ہوئے خاموشی سے موبائل میں جاسوسی کا اسپائے ویئر ڈال دیتا ہے۔
جیسے ہی یہ اسپائے ویئر موبائل فون میں انسٹال ہوجاتا ہے تو اس کے بعد اسپائےویئر کو کنٹرول کرنے والے اس مطلوبہ موبائل فون کا نجی ڈیٹا بشمول اس کے پاسورڈ، اس کی کال اس کے ٹیکسٹ میسجز اور اس کی ای میل تک رسائی حاصل کرلیتے ہیں۔
یہ خطرناک اسپائےویئر ایک اسمارٹ فون کو ہی 24 گھنٹوں کے لیے استعمال ہونے والے جاسوسی کے نظام میں تبدیل کردیتا ہے، اس کی مدد سے موبائل فون کے زیادہ فارنزک تجریے کو دھوکا دیا جاسکتا ہے، یہ اینٹی سافٹ ویئر سے بھی بچ سکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پیگسس جیسے ہی انسٹال ہوجاتا ہے وہ موبائل فون کو ان ڈیوائسز سے جوڑ دیتا ہے جسے کمانڈ اینڈ کنٹرول سرورز (C2s) کہا جاتا ہے، یہ وہ کمپیوٹر ہیں جو ان ڈیوائسز کو کمانڈ اور ڈیٹا بھیجنے اور وہاں سے موصول ہونے کا کام کرتا ہیں۔
یہ اسپائے ویئر موبائل فون میں چلنے کے لیے کم سے کم بینڈود استعمال کرتا ہے تاکہ موبائل کسی طرح کے چھپے ہوئے سافٹ ویئر کی موجودگی کا شک دور رہے۔
اسی وجہ سے موبائل فونز کی ممکنہ ٹائم لائن کی کولیریشن سے سی ٹوز ڈومین پیگسس کی جانب سے موبائل فون کے ہیک کیے جانے کی تصدیق کرسکتے ہیں۔
Comments are closed.