سپریم کورٹ آف پاکستان (ایس سی پی) نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے چیمبر میں دیے گئے تمام فیصلے غیر قانونی قرار دے دیے۔
زاہدہ اسلم ہیومن رائٹس کیس کی سماعت کے دوران ہیومن رائٹس سیل سپریم کورٹ بھی غیر قانونی قرار دیا گیا۔
اس موقع پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ چیف جسٹس کیس کھلی عدالت میں سن سکتے ہیں، چیمبر میں حکم جاری نہیں کرسکتے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ برطانوی شہری زاہدہ اسلم نے 184/3 کے تحت 2017ء میں درخواست دائر کی اور سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے 2018ء میں فریقوں کو اپنے چیمبر میں بلا کر سماعت کی۔
دوران سماعت جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ زاہدہ اسلم ہیومن ہیومن رائٹس سیل متوازی عدالتی نظام بن گیا تھا، جس کی آئین میں گنجائش نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کوئی چیف جسٹس قانونی دائرۂ اختیار سے باہر معاملات پر نوٹس نہیں لے سکتا۔
ڈی جی ایچ آر سیل نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ انہوں نے ثاقب نثار کے حکم پر 3 لاکھ 98 ہزار درخواستوں کا ریکارڈ ضائع کیا۔
درخواستوں پر چیف جسٹس ثاقب نثار کے چیمبر احکامات پر رپورٹس منگوائی جاتی تھیں۔
Comments are closed.