چیف الیکشن کمشنر آف پاکستان سکندر سلطان راجا نے کہا ہے کہ چینلنج ہے کہ ثابت کر کے دکھا دیں کہ الیکشن کمیشن نے کبھی ای وی ایم کی مخالفت کی ہو۔
الیکشن کمیشن میں ’ووٹرز کا قومی دن‘ کے عنوان سے مرکزی تقریب ہوئی جس میں چیف الیکشن کمشنر سمیت چاروں ممبران نے شرکت کی۔
تقریب سے خطاب کے دوران چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے کہا کہ ٹیکنالوجی کےحامی ہیں لیکن ٹیکنالوجی ایسی ہونی چاہیے جس پر تمام شراکت داروں کا اتفاق ہو، ٹیکنالوجی کے استعمال کے لیے پراجیکٹ مینیجمنٹ یونٹ قائم کیا ہے، ای وی ایم اور سمندر پار پاکستانیوں کے حوالے سے ہم پر بہت تنقید ہوتی ہے، تنقید کرنے والے ہمیں دکھا دیں کہ الیکشن کمیشن نے ای وی ایم پر کبھی تنقید کی یا کبھی مخالفت کی ہو۔
چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ ایسانہیں کر سکتے کہ ای وی ایم، سمندر پار ووٹنگ جلد بازی میں کرا دیں، جلد بازی میں الیکشن کرانے سے سارا الیکشن مشکوک ہوجائے گا،کیا ہم یقینی بنا سکتے ہیں کہ 6ماہ میں ای وی ایم خرید لیں، عملہ بھی ٹرین کر لیں؟۔
انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن نے بہت ریسرچ کے بعد سینیٹ کو تجاویز دیں جسے پارلیمنٹ نے تسلیم کیا، ای وی ایم اور سمندر پار پاکستانی ووٹنگ پر کمیٹی قائم کی گئی، الیکشن کمیشن کی کوشش ہے کہ آئندہ ضمنی اور بلدیاتی انتخابات میں ای وی ایم کے استعمال کا پائلٹ پروگرام کیا جائے، سمندر پار پاکستانی ووٹنگ پر ایک فرم کو ہائر کیا گیا، فرم نے کہا اس پر کام ناقابل عمل ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ نادرا کے ساتھ سمندر پار پاکستانی ووٹنگ سے متعلق پراجیکٹ کے معاہدے حتمی مراحل میں ہیں، گزشتہ سمندر پار ووٹنگ پراجیکٹ پر بہت اخراجات آئے جس کا تاحال کوئی ذمہ لینےکو تیار نہیں، الیکشن کمیشن جلد اپنی پرنٹنگ سہولیات حاصل کر لے گا، الیکشن کمیشن نے الیکشن کا نیا مانیٹرنگ نظام تیار کر لیا ہے، الیکشن کمیشن نے نئی ویب سائٹ بنالی ہے جو جلد لانچ کر دی جائےگی۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے کہا کہ الیکشن کمیشن اگلے انتخابات کے لیے مکمل تیار ہے، کمیشن کے دفاتر کے لیے 29 پلاٹس حکومت سے خریدے گئے، پنجاب میں الیکشن کمیشن کے پانچ دفاتر کی تعمیر شروع ہو چکی ہے، کوشش ہے تمام صوبوں میں الیکشن کمیشن کے اپنے دفاتر ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ووٹرز آگہی پروگرام جنرل الیکشن کے اعلان تک جاری رہے گا، الیکشن کمیشن نے بے ضابطگیوں، میرٹ پر بھرتی نہ ہونے پر ایکشن لیا، سندھ، خیبرپختونخوا میں حاضر یا ریٹائرڈ الیکشن کمیشن ملازمین کے رشتہ دار بھرتی ہوئے تھے، ان کے پیپرز کھلوائے تو سب کے ایک جیسے تھے۔
چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن پر اعتماد ہے، الیکشن کمیشن پر کوئی دباؤ نہیں، الیکشن کمیشن نے ضمیر کے مطابق فیصلے دیے، الیکشن کمیشن کے فیصلے غلط ہوں تو متاثرہ فریق اعلیٰ فورمز پر جا سکتاہے، الیکشن کمیشن کا نہ کوئی فیورٹ ہے نہ کسی کے خلاف ہے۔
اُن کا تقریب سے خطاب کے دوران کہنا تھا کہ صوبائی حکومتیں کبھی بلدیاتی قانون تبدیل کر دیتی تھیں، الیکشن کمیشن کی کوشش سے خیبرپختوانخوا میں بلدیاتی انتخابات ہوئے، الیکشن کمیشن کی کوشش سےکینٹ میں بلدیاتی انتخابات مکمل ہوا، بلوچستان میں سیلاب متاثر اضلاع میں بلدیاتی انتخابات 11 دسمبر کو ہوں گے، اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات 31 دسمبر کو ہو ں گے۔
چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں مشکلات کا سامنا ہوا، سندھ میں اب 15 جنوری کو دوسرے مرحلے کے الیکشن ہوں گے، پنجاب میں دو بارحلقہ بندی کی گئی، اب تیسری بار کی جا رہی ہے، حلقہ بندی مکمل ہونے پر پنجاب حکومت نے دو بار قانون تبدیل کیا، پنجاب کے بلدیاتی انتخابات اپریل کے آخری ہفتے میں ہوں گے، پنجاب حکومت کو واضح کیا ہے، اب قانون تبدیل کیا تو سابق بلدیاتی قانون پر انتخابات کرا دیں گے۔
سکندر سلطان راجا تاثر تھا کہ عام طور پر ضمنی انتخابات حکومت وقت جیتتی تھی، مجموعی طور پر ضمنی الیکشن میں 35 اپوزیشن اور 16 حکومت وقت نے جیتے، جنرل انتخابات میں مانیٹرنگ میں بہتری نظر آئے گی، وفاقی حکومت ڈیجیٹل حلقہ بندی کی بات کر رہی ہے، وفاقی حکومت سے کہا ہے ہمیں دوبارہ حلقہ بندی کے لیے 6ماہ درکار ہوں گے، حلقہ بندی کے لیے وقت نہ دیا تو دوبارہ حلقہ بندی کرانا مشکل ہوجائے گا، وقت پر مردم شماری ہوگئی تو وقت پرحلقہ بندی کرالیں گے۔
دوسری جانب سیکریٹری الیکشن کمیشن عمر حمید خان کا تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بیشتر ممالک میں جمہوریت اور بیلٹ پسندیدہ نظام ہے، انتخابات میں ہر پاکستانی کو ووٹ کااستعمال کرنا ہے اور جمہوریت کا سفر جاری رکھنا ہے۔
سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ بیلٹ کو مقدم رکھنا ہر پاکستانی کی ذمہ داری ہے۔
سیکریٹری الیکشن کمیشن عمر حمید خان کا مزید کہنا تھا کہ چارج سنبھالنے پر الیکشن کمیشن کو بڑے چیلنج در پیش تھے، ہم نے تمام ضمنی الیکشن کمیشن کے نتائج کولائیو دکھایا۔
Comments are closed.