تین منٹ سے بھی کم وقت میں 60 لاکھ ڈالر کی ڈکیتی میں ملوث 21 سالہ ڈکیت جن پر نیٹ فلکس سیریز بنی،تصویر کا ذریعہNetflix2 گھنٹے قبلوہ نہ تو اُس گینگ کا سربراہ تھا اور نہ ہی اگست 2014 کو ’سینٹیاگو ڈی چلی ایئر پورٹ‘ سے تین منٹ سے بھی کم وقت میں 60 لاکھ امریکی ڈالر کی منظم چوری کی بڑی واردات کا منصوبہ ساز، وہ واردات جسے رواں صدی کی اب تک کی ’سب سے بڑی چوری‘ قرار دیا جاتا ہے۔اور اس واردات میں اس کے کردار سے متاثر ہو کر ’نیٹ فلکس‘ نے ایک سیریز تیار کی جسے اب دنیا بھر میں انگریزی سمیت دوسری زبانیں بولنے والے بھی بہت شوق سے دیکھ رہے ہیں۔ یہ کردار کیون اولگین کا ہے۔ جنھیں ’بےبی بینڈیتو‘ کی عرفیت سے بھی جانا جاتا ہے۔ نیٹ فلکس سیریز میں اُن کا نام کیون تاپیا رکھا گیا ہے۔ اس ڈکیتی کے وقت کیون کی عمر محض 21 برس تھی۔ اپنی گرفتاری کے لیے کیون نے خود ہی پولیس کو راہ دکھائی۔ انھیں اس ڈاکے سے جو حصہ ملا تھا، وہی پولیس کے لیے انھیں مجرم قرار دینے کے لیے ثبوت بن گیا۔

12 اگست 2014

،تصویر کا ذریعہNetflixکیون 26 مئی 1993 کو سینٹیاگو کے مغربی حصے ’کوئنٹا نارمل‘ میں پیدا ہوئے۔ اور ان کا پورا نام ’کیون جورجے اولگین سیپلویدا‘ ہے۔ نیٹ فلکس سیریز میں انھیں بطور ایک نوجوان سکیٹر دکھایا گیا ہے جو مشہور سیاحتی مقامات تک سفر کرنے اپنے عزائم کی بدولت جرم کی دنیا میں داخل ہونے کا فیصلہ کرتا ہے تاکہ وہ اپنی امیر گرل فرینڈ جنیسس (فرانسیکا آرمسٹرانگ) کو عیش و آرام کی زندگی فراہم کر سکے۔آج سے لگ بھگ دس برس قبل ایئرپورٹ پر پڑنے والی ڈکیتی کے دن ایک وین صبح چھ بجے کے بعد ایئرپورٹ کے گیٹ نمبر 22 سےکارگو ایریا میں داخل ہوئی۔’برنکس سکیورٹیز ٹرانسپورٹیشن کمپنی‘ کی کیش لانے والے لیجانے والی ایک بکتر بند گاڑی وہاں پہلے سے موجود تھی اور اہلکار اس گاڑی میں نقدی کے تھیلے منتقل کر رہے تھے جنھیں ملک کے شمالی شہروں کو ڈیلیور کیے جانا تھا۔جیسا کہ بعد میں ہوائی اڈے کے سکیورٹی کیمروں پر دیکھا گیا، مسلح افراد وین سے نکلے اور وہاں موجود لوگوں کو ڈرا دھمکا کر کیش والی گاڑی کو لوٹ لیا اور فرار ہو گئے۔ ٹرمینل سے باہر نکل کر ڈکیتوں کا یہ گینگ دو حصوں میں بٹ گیا۔ ایک گروہ ایئرپورٹ کے شمال جبکہ دوسرا جنوب کی جانب روانہ ہو گیا۔ جنوب کی جانب جانے والے گروہ کی گاڑی کیون ہی ڈرائیو کر رہے تھے۔ ،تصویر کا ذریعہNetflix

ٹریک

چلی پولیس کی تحقیقات کے مطابق اس ڈکیتی کی کامیابی میں کیون اولگین کا کردار اہم تھا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ کیون نے راستوں پر سپائکس کی پٹیاں یعنی لوہے والی رکاوٹیں بچھا کر اپنے گینگ کے فرار کو یقینی بنایا۔ اس کے علاوہ کیون ایئر ٹرمینل کے اندر اور باہر جانے والے دروازوں میں سے ایک کی زنجیر کاٹی تھی۔اس مقصد کے لیے کیون نے زنجیر کٹر کا استعمال کیا، جسے چلی میں ’نپولین‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ مگر یہی کٹر ان کے لیے بعدازاں وہ ثبوت ثابت ہوا جس کی مدد سے پولیس کو اس گینگ تک پہنچنے میں مدد ملی۔ ایئرپورٹ پر دروازے کی زنجیر کاٹنے کے دوران اس زنجیر پر کٹر کے مخصوص نشانات رہ گئے تھے۔ اگرچہ اس ڈکیتی کی واردات کے بعد کٹر کو آگ لگا کر سڑک پر پھینک دیا گیا تھا مگر وہ ایک پروفیشنل کٹر تھا جسے مخصوص کاموں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور ہر کٹر کا باقاعدہ ایک سیریل نمبر ہوتا ہے۔کاٹی جانے والی زنجیر پر اس کٹر کے نشانات تھے چنانچہ یہ ایسا ثبوت بن گیا جس کی مدد سے پولیس گروہ تک پہنچی۔ یہ اور بات ہے کہ گروہ کے دیگر اراکین کی نسبت کیون کو گرفتار کرنے میں پولیس کو زیادہ وقت لگا۔ ،تصویر کا ذریعہCHILEAN TELEVISION

تلاش اور گرفتاری

ڈکیتی کی واردات کے بعد کیون اپنی گرل فرینڈ امبر اور دیگر چند دوستوں کے ساتھ چلی سے نکلے، ان کا مقصد سیاحت تھا اور نئے ممالک کو دیکھنا۔انھوں نے کیریبین ممالک کا دورہ کیا اور یورپ کے کچھ مقامات پر تصاویر بھی بنوائیں۔ کیون ان ممالک میں اپنی موجودگی کے یہ ثبوت سوشل میڈیا پر بھی چھوڑ رہے تھے۔ فیس بُک پر انھوں نے اپنی حاملہ گرل فرینڈ کے ساتھ فرانس کے ایفل ٹاور کے سامنے اور اٹلی میں رومن فورم کے سامنے والی تصاویر بھی پوسٹ کیں۔ پولیس کو ان سے متعلق فیس پر پوسٹ کی گئی تصاویر سے ان کی گرفتاری میں مدد ملی۔انہی شواہد کا پیچھا کرتے کرتے پولیس کیون کو ٹریس کرتی رہی۔،تصویر کا ذریعہFacebookاس کے بعد چلی کی سکیورٹی فورسز نے تلاشی اور گرفتاری کے وارنٹس حاصل کیے اور متعدد یورپی ممالک کے حکام سے اجازت نامے حاصل کیےکیون ابھی اٹلی ہی میں مقیم تھے جب ان کے ملک کے مقامی اخبارات نے انھیں ’بےبی بینڈیتو‘ کا لقب دیا۔ اٹلی کے شہر میلان میں انھیں گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی لیکن یہ کوشش ناکام رہی اور بلاآخر ایک سال اور دس ماہ کی بین الاقوامی نگرانی کے بعد انھیں 15 جون 2016 کو بارسلونا (سپین) سے گرفتار کر لیا گیا۔ گرفتاری کے بعد کیون کو چلی کے حوالے کر دیا گیا، جہاں انھوں نے مقدمے کی سماعت تک سات ماہ حراست میں گزارے۔ کیون کو چار سال کی سزا سنائی گئی مگر مجرمانہ ریکارڈ نہ ہونے اور ان کی عمر کی وجہ سے انھیں جیل نہیں بھیجا گیا۔ اس سزا کے خلاف استغاثہ کے دفتر نے اپیل کی تھی، جس میں درخواست کی گئی تھی کہ سزا جیل میں ہی عمل میں لائی جائے، لیکن ایسا نہ ہو سکا۔کچھ عرصے بعد سنہ 2017 میں ایک بار پھر کیون خبروں کی زینت بن گئے۔ اس مرتبہ وہ اس گینگ کا حصہ تھے جو معروف ٹیلی ویژن اینکر رافیل آرینیڈا کی گاڑی چوری کرنے کی نیت سے ان کے گھر داخل ہوئے اور جب رافیل گھر پہنچے تو کیون نے ان پر حملہ کر دیا۔

سزا کے بعد آزادی: ’زندگی ہمیشہ آپ کو سوچنے کا نیا موقع دیتی ہے‘

مہینوں کی تلاش کے بعد جولائی 2018 میں چلی کی پولیس نے کیون کو سینٹیاگو کے جنوب مغرب میں واقع ایک گھر کے اندر سے گرفتار کر لیا۔گرفتاری کے وقت ان کے پاس سے پستول، گولیوں کے چار میگزین، مختلف قسم کے کارتوس اور ایک بلٹ پروف جیکٹ بھی برآمد ہوئی۔کیون کو جب دوبارہ گرفتار کیا گیا تو اس وقت وہ سینٹیاگو ایئرپورٹ پر ہونے والی ڈکیتی میں ’پینڈنگ سنٹینس‘ پر تھے جو جون 2021 کو ختم ہوئی۔ اسی دوران انھیں ایک ’ٹوبیکو کمپنی‘ (سگریٹ بنانے والی کمپنی) کے ٹرک کو لوٹنے کے الزام میں دوبارہ گرفتار کر لیا گیا۔اس معاملے میں کیون کو 61 دن قید کی سزا سنائی گئی، بعد میں اس 61 دن کی سزا کو بھی 81 گھنٹے کی کمیونٹی سروس سے بدل دیا گیا۔یہ ہمارے پاس نام نہاد حقیقی زندگی کے ’بے بی بینڈیتو‘ کا آخری عدالتی ریکارڈ ہے۔ بی بی سی کو موصول ہونے والی تازہ ترین معلومات کے مطابق 30 سال کی عمر میں کیون اب اپنی اہلیہ امبر اور بیٹی کے ساتھ آزادانہ زندگی گزار رہے ہیں۔نیٹ فلکس کی سیریز جس میں کیون کا کردار نکولس کونتریریس نے ادا کیا، اس کا اختتام اس سے مختلف ہے۔۔۔ ’زندگی ہمیشہ آپ کو سوچنے کا نیا موقع دیتی ہے۔‘
BBCUrdu.com بشکریہ

body a {display:none;}