تیز دھار چاقو سے اپنی ’دوست‘ کا بہیمانہ قتل کرنے والے دو نابالغ جنھیں ’قتل کرنے کی ہوس‘ تھی

گھی

،تصویر کا ذریعہFAMILY

،تصویر کا کیپشن

بریانا کو لالچ دے کر پارک میں بلایا گیا اور پھر ایک تیز دھار چاقو کے متعدد وار کر کے انھیں مار ڈالا

’بریانا کے سوشل میڈیا پر ہزاروں فالوورز تھے لیکن انھیں ایک شرمیلی لڑکی کے طور پر بیان کیا گیا تھا، ایک وحشیانہ جرم جس کے لیے دو نابالغوں کو مجرم ٹھہرایا گیا۔‘

یہ وہ چند باتیں یا ایک ہولناک قتل کی جانب لے کر جانے والی ابتدائی چند سطریں ہیں جن کے بعد ہم ایک ایسے واقعے کو بیان کرنے جا رہے ہیں کہ جو شاید کچھ قارئین کے لیے تکلیف کا باعث ہو۔

انگلینڈ کے شہر مانچسٹر کی ایک عدالت نے بدھ کے روز 16 سالہ ٹرانس جینڈر لڑکی کے قتل کے معاملے میں دو نابالغوں کو قصوروار قرار دیا ہے جن کی عمر کم ہونے کی وجہ سے اُن کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔

11 فروری کی شب چیشائر کے شہر وارنگٹن کے ایک پارک میں بریانا پر ایک تیز دھار چاقو سے 28 وار کیے گئے۔

اس جرم کو انجام دینے سے پہلے مجرموں نے باقاعدہ منصوبہ بنایا، اس گھناؤنی قتل کی واردات کے لیے جو منصوبہ بنا اُسے ایک کاغذ کے ٹُکڑے پر لکھا گیا، کہ کیا، کب اور کیسے کرنا ہے۔

منصوبہ بندی کا راز تو تفتیش کاروں کے سامنے تب کُھلا جب اُن کے سامنے یہ کاغذ کا ٹُکڑا آیا جس نے اُنھیں حیران کر دیا۔ جب بریانا کے قتل کی منصوبہ بندی کا راز اُن کے والدین کے سامنے رکھا گیا تو انھیں شدید صدمہ پہنچا۔

بریانا کے قتل کے یہ منصوبہ بندی کیسے ہوئی تو اس بارے میں کیس کی ڈپٹی پراسیکیوٹر ارسلا ڈوئل کا کہنا تھا کہ ’بریانا کو قتل کرنے والے دونوں نوجوانوں کے درمیان واٹس ایپ پیغامات، لوگوں کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی، قتل، تشدد اور جُرم کی دُنیا سے متعلق دیگر معاملات پر بات چیت اور معلومات جمع کرنے سے متعلق جو باتیں سامنے آئی ہیں اُن کو پڑھنا انتہائی مُشکل اور بلند حوصلے والے لوگوں کا کام ہے۔‘

پراسیکیوٹر نے کہا کہ اس قتل میں ملوث 16 سال کے لڑکے اور لڑکی کا جو منصوبہ سامنے آیا ہے وہ دل دہلا دینے والا ہے اور اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ ان دونوں کے دل و دماغ میں کس قدر خوفناک اور گھناؤنی قتل کی سازش چل رہی تھی۔‘

اس جرم کے ذمہ دار ایک لڑکا اور ایک لڑکی جو اب 16 سال کے ہیں، نے ایک دوسرے کو اس قتل پر مورد الزام ٹھہرایا۔

جج جسٹس یپ نے اشارہ دیا کہ دونوں کو عمر قید کی سزا کاٹنی ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے یہ فیصلہ کرنا ہے کہ رہائی کے لیے غور کیے جانے سے قبل انھیں کم از کم کتنا وقت درکار ہوگا۔‘

فیصلے کے بعد عدالت میں ہنگامہ برپا ہو گیا مگر بینچ پر بیٹھے نوجوانوں کی جانب سے کسی بھی قسم کے رد عمل کا اظہار نہیں کیا گیا۔

منصوبہ

،تصویر کا ذریعہCROWN PROSECUTION SERVICE

باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت ہونے والا گھناؤنا جُرم

انتباہ: ایک مرتبہ پھر یہ کہہ دینا ضروری ہے کہ مندرجہ ذیل کہانی پریشان کن اور تکلیف دہ ہوسکتی ہے۔

18 دن تک جاری رہنے والی سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ مجرم جوڑا ذہین، ’انتہائی فعال‘ اور ’نارمل‘ پس منظر سے تعلق رکھتا تھا۔

لیکن اس کے ساتھ ہی انھیں ’قتل کرنے کی ہوس‘ تھی اور یہ کہ بریانا کے قتل کی منصوبہ بندی واقعے سے کئی ہفتے پہلے کی گئی تھی۔

حکام کے مطابق بریانا کی موت کا یہ پروانہ ہاتھ سے لکھا گیا اور اس پر ایک طویل منصوبہ بندی کے بعد عمل کیا گیا۔ حراست میں لیے جانے کے بعد یہ دونوں نوجوانوں میں سے ایکس (عُمر کم ہونے کی وجہ سے شناخت چھپانے کی غرض سے فرضی نام ’ایکس‘ استعمال کیا جا رہا ہے) کے بیڈروم سے ملا تھا۔

اس قاتل جوڑے نے بریانا کو اپنا ہدف بنانے سے پہلے پانچ نابالغوں کی ’قتل کی فہرست‘ بھی تیار کی تھی۔

بریانا جن کے ٹک ٹاک پر ہزاروں فالوورز تھے لیکن انھیں ایک کم گو اور شرمیلی شخصیت کی مالک نوجوان لڑکی کے طور پر بیان کیا گیا تھا اور جو ڈپریشن اور اضطراب کا شکار تھیں، کو ایکس نے لالچ دے کر پارک میں بلایا اور پھر ایک تیز دھار چاقو کے متعدد وار کر کے مار ڈالا۔

بریانا کو ایکس کی جانب سے کیے جانے والے چاقو کے وار سے سر، گردن، سینے اور پیٹھ پر گہرے زخموں کا سامنا کرنا پڑا، جن کے بعد وہ دم توڑ گئیں۔

یہ بھی پڑھیے

سفاک قاتلوں نے بریانا کی لاش کو پارک میں چھپانے کا منصوبہ تک بنایا تھا لیکن یہاں معاملہ اُن کی منصوبہ بندی کے مطابق نہ ہو سکا اور وجہ یہ تھی کہ اپنے کتوں کے ساتھ سیر پر نکلنے والے دو افراد نے انھیں دیکھ لیا۔ اس موقع پر وہ جائے وقوعہ سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔

دونوں نوجوانوں نے اپنے اپنے گھر پہنچنے پر اس سارے معاملے کو پیچھے چھوڑتے ہوئے آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا۔ اس منصوبے میں شامل لڑکی ’وائے‘ (عُمر کم ہونے کی وجہ سے شناخت چھپانے کی غرض سے فرضی نام ’وائے‘ استعمال کیا جا رہا ہے) نے بعد میں بریانا کی ایک تصویر آن لائن شئیر کی اور انھیں خراج تحسین پیش کیا۔

ان دونوں نوجوانوں نے عدالت کے سامنے اعتراف کیا کہ اُن کے پاس یہ سب کرنے کے لیے ایک گھناؤنی ’سازش‘ تو تھی مگر اسے حقیقت کا روپ دینے کے لیے کوئی خاص تیاری نہیں تھی۔

’وائے‘ نے تبصرہ کیا کہ وہ ’ایکس‘ کی پیروی کرتی رہیں لیکن وہ عام طور پر اسے سنجیدگی سے نہیں لے رہی تھیں کہ یہ سب کُچھ کر گُزرے گا۔

دونوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ انھوں نے کبھی بھی ایک دوسرے سے ایسا کرنے کی توقع نہیں کی، جرم کو ایک دوسرے پر ڈالنے کے لیے وضاحت بھی دی اور اس سب کے دوران ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرایا۔

بریانا

،تصویر کا ذریعہCHESHIRE POLICE

’مجھے اُس کا معصوم سا چہرہ کبھی نہیں بھولے گا‘

بریانا کی والدہ ایستھر نے اعلان کیا کہ وہ سزا یافتہ نوجوانوں کے لیے ’تمام تر ہمدردی کھو چکی ہیں‘ اور انھوں نے ’ذرا سا بھی پچھتاوا‘ ظاہر نہیں کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ جان کر کہ میری معصوم اور بے خوف بچی اُس وقت کتنی خوفزدہ ہوئی ہو گی کہ جب وہ پارک میں اکیلی تھی اور اُس کے سامنے قاتل وہ تھا کہ جسے وہ اپنا دوست کہتی تھی، نجانے اُس وقت اُس نے کیا کیا کہا اور کس کس طرح منت سماجت کی ہو گی، مجھے اب ہمیشہ کے لیے یہ سب باتیں پریشان کرتی رہیں گی۔‘

ان کے والد پیٹر سپونر کا کہنا ہے کہ ’انھیں اپنی بیٹی پر فخر ہے اور وہ اس سے محبت کرنا کبھی نہیں چھوڑیں گے، وہ چاہے اب اس دُنیا میں نہیں رہی مگر وہ ہمیشہ میرے دن میں زندہ رہے گی۔‘

وہ اپنی بیٹی سے متعلق بات کرتے ہوئے آبدیدہ ہو گئے۔ اُنھوں نے کہا ’مجھے اُس کا وہ معصوم سا چہرہ کبھی نہیں بھولے گا جو وہ مجھے ہنسانے کے لیے بنایا کرتی تھی۔‘

’ہنسی، اُس کا وہ معصومانہ رقص میرے دل و دماغ میں ہمیشہ نقش رہے گا۔‘

فیصلے سے قبل بی بی سی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں بریانا کی والدہ کا کہنا تھا کہ وہ اپنی بیٹی کی غیر متزلزل بہادری اور طاقت کو کبھی نہیں بھولیں گی۔

انھوں نے مزید کہا ’وہ وہ بننے سے نہیں ڈرتی تھی جو وہ بننا چاہتی تھی۔‘

دھیمے اور بھرے لہجے سے انھوں نے کہا کہ ’وہ ایک خاتون کے طور پر شناخت حاصل کرنا چاہتی تھی اور وہ لڑکیوں کا سکول یونیفارم پہننا چاہتی تھی، اس نے بس یہی کیا اور اس سب کے کرنے میں اُس کے سامنے کوئی رکاوٹ نہیں تھی۔‘

بریانا

،تصویر کا ذریعہFAMILY

’خود پر بے پناہ اعتماد اور تکبر انھیں لے ڈوبا‘

سماعت سے باہر آنے کے بعد پراسیکیوٹر ڈوئل نے کہا کہ ’ایکس اور ’وائے‘ ایک دوسرے پر دھونس جمانے کی کوشش میں رہے مگر اُن کی اسی روش نے انھیں اس جُرم کے ارتکاب کی جانب دھکیل دیا۔

چیشائر پولیس کے ڈیٹیکٹیو کانسٹیبل مائیک ایونز نے کہا کہ شروع سے ہی یہ واضح تھا کہ ایکس اور وائے دونوں کو اس بات کا یقین تھا کہ وہ یہ سب اتنی منصوبہ بندی کے ساتھ کریں گے کہ کسی کو اس بارے میں نہ تو علم ہوگا اور نہ ہی کسی کو اُن پر کسی بھی قسم کا شک ہوگا۔

انھوں نے مزید کہا کہ ’میں جانتا ہوں کہ لوگ۔۔۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے پاس اس طرح کی امیج ہوگی جو انھوں نے خود بنائی لیکن حقیقت میں وہ بہت ذہین بچے ہیں جنھوں نے اتنا بڑا جُرم کرنے کے لیے اتنی کم عُمری میں ایسی خطرناک منصوبہ بندی کی۔‘

انھوں نے کہا کہ ’لیکن اس سب کے برعکس خود پر بے پناہ اعتماد اور تکبر اُن کو لے ڈوبا اور اب وہ قانون کی گرفت میں ہیں۔‘

BBCUrdu.com بشکریہ