افغان طالبان نے توہین مذہب کے الزام میں معروف فیشن ماڈل اور یوٹیوبر اجمل حقیقی کو ان کے تین ساتھیوں سمیت گرفتار کر لیا۔
بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ اجمل حقیقی نے گزشتہ ہفتے یوٹیوب چینل پر ایک ویڈیو پوسٹ کی، جس میں وہ اپنے تین ساتھیوں کے ساتھ مبینہ طور پر مضحکہ خیز انداز میں عربی میں تلاوت قرآن کرتے نظر آئے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق 5 جون کو اجمل حقیقی کی جانب سے ایک ویڈیو پوسٹ کی گئی جس میں وہ وائرل ہونے والی ویڈیو پر معافی مانگتے ہوئے نظر آئے۔
تاہم 7 جون کو افغان طالبان کی جانب سے توہین مذہب کے الزام میں یوٹیوبر اجمل حقیقی کو تین ساتھیوں سمیت گرفتار کرلیا گیا۔
بعدازاں ایک اور ویڈیو پیغام میں اجمل حقیقی اعتراف جرم کرتے ہوئے دوبارہ معافی مانگتے نظر آئے۔
دوسری جانب ایمنسٹی انٹرنیشنل نے 8 جون کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ ’طالبان کو چاہیے کہ وہ یوٹیوبرز کو فوری اور غیر مشروط طور پر رہا کریں اور ان لوگوں پر عائد سینسر شپ کو بھی ختم کریں جو آزادانہ طور پر اپنے خیالات کا اظہار کرنا چاہتے ہیں، آزادیٔ اظہار رائے پر عائد پابندیوں کو قانونی طور پر واضح ہونا چاہیے‘ـ
بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کا مزید کہنا ہے کہ ’صرف توہین مذہب یا تحفظ مذہب کی بنیاد پر آزادیٔ اظہار رائے پر پابندیوں کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی، یہ واقعہ اس بات کی بہترین مثال ہے کہ طالبان کس طرح لوگوں کو خاموش کرانے کے لیے من مانی گرفتاریوں کے ذریعے افغانستان میں خوف کا ماحول پیدا کر رہے ہیں‘۔
Comments are closed.