خاتون جج کو دھمکی دینے پر توہینِ عدالت کیس میں چیئرمین پاکستان تحریکِ انصاف، سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں طلبی کے موقع پر پی ٹی آئی کی مرکزی اور صوبائی قیادت عمران خان کے ساتھ ہائی کورٹ جائے گی۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ پنجاب اور خیبر پختون خوا کے وزرائے اعلیٰ سمیت صوبائی کابینہ عمران خان کے ہمراہ عدالت جائے گی۔
عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی کے موقع پر آج پولیس کی اضافی نفری تعینات کی گئی ہے۔
اس ضمن میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر 2 ایس پیز سمیت 778 افسران اور اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔
سیف سٹی کیمروں کی مدد سے ہائی کورٹ کے گرد مانیٹرنگ بھی کی جا رہی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے اندر حفاظتی انتظامات کی ذمے داری سیکیورٹی ڈویژن کے سپرد کی گئی ہے۔
اس حوالے سے جاری کیے گئے پولیس سیکیورٹی آرڈر کے مطابق:
یاد رہے کہ عمران خان کی گزشتہ پیشی پر 3 ایس پیز سمیت 1 ہزار اہلکار تعینات کیے گئے تھے۔
واضح رہے کہ خاتون جج کو دھمکی دینے پر سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف توہینِ عدالت کیس کی سماعت آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہو رہی ہے۔
عمران خان نے خاتون جوڈیشل مجسٹریٹ کو جلسے میں دھمکیاں دینے کے معاملے میں گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں شوکاز نوٹس کے جواب میں 19 صفحات پر مشتمل نیا تحریری ضمنی جواب جمع کرایا تھا۔
اس جواب میں عمران خان نے خاتون جج سے ایک بار پھر غیر مشروط معافی مانگنے سے گریز کیا تھا۔
خاتون جج زیبا چوہدری سے متعلق کہے گئے الفاظ پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے افسوس کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ غیر ارادی طور پر منہ سے نکلے الفاظ پر گہرا افسوس ہے۔
انہوں نے دھمکی دینے کے اپنے الفاظ پر پچھتاوے کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ عوامی اجتماع میں کہے گئے اپنے الفاظ کے ساتھ نہیں کھڑا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ عدالت میری اس وضاحت کو کافی سمجھتے ہوئے میرے خلاف دائر کیس ختم کرے۔
Comments are closed.