منگل 28؍ربیع الاول 1444ھ25؍اکتوبر 2022ء

توشہ خانہ کیس ہی رہ گيا ہے بنانے کیلئے تو اس کا مطلب ہے میں صادق اور امین ہوں، عمران خان

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)  کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ اگر توشہ خانہ کیس ہی رہ گيا ہے بنانے کے لیے تو اس کا مطلب ہے کہ عمران خان صادق اور امین ہے۔

ایک انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ توشہ خانہ کیس اس بات کا ثبوت ہے کہ عمران خان کے خلاف کچھ نہیں ملا، نامعلوم افراد کی مدد کے باوجود یہ لوگ الیکشن میں ہار گئے، یہ لوگ جیت نہیں سکتے تو نااہل کروادیا۔

عمران خان نے کہا کہ پی ٹی آئی کے احتجاج کرنے والے کارکنوں پر ظم کیا گیا، کراچی میں جو دھاندلی کی وہ سب کے سامنے ہے، کبھی سیاسی لوگوں پر ایسا ظلم نہیں دیکھا۔

عمران خان نے کہا کہ دورانِ حکومت صرف قانون کی حکمرانی کے معاملے پر ان کے ہاتھ بندھے ہوئے تھے، ادارے اور نیب ان کے ہاتھ میں نہیں تھے، شہباز شریف اور حمزہ کے اوپن اینڈ شٹ کیسز تھے لیکن ایف آئی اے کو کام نہیں کرنے دیا جاتا تھا۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ مجھے  لال بتی کے پیچھے لگایا ہوا تھا، بعد میں پتہ چلا کہ یہ خود ہی انہیں تحفظ دے رہے تھے۔

عمران خان نے مزید کہا کہ جمعرات کو لانگ مارچ کی تاریخ کا اعلان کروں گا،  لانگ مارچ نومبر سے پہلے ہوگا۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ ان لوگوں نے کہا کہ مہنگائی کم کرنے آئے ہیں، مہنگائی آسمان پر پہنچ گئی، ان کے کرپشن کیسز ختم ہونا شروع ہوگئے، این آر او مل گیا، شہباز شریف کا 16 ارب روپے کرپشن کا کیس ختم ہوگیا۔

شہباز شریف نے کہا کہ عمران نیازی بات کرتے تھے جمہوریت کی اور ان کی سوچ ایک فاشسٹ اور ڈکٹیٹر کی تھی۔

عمران خان نے کہا کہ کیا چوروں کو روکنا عمران خان کی ذمہ داری ہے، اور اداروں کی نہیں؟ 30 سالوں سے ایک دوسرے کو چور کہہ رہے ہیں، سارے سروسز چیفس، وزیروں کو تحفے ملتے ہیں، پہلے توشہ خانہ میں 15 فیصد دے کر گفٹ لے سکتے تھے، یہ توشہ خانہ کیس میں عدالت کو ایک چیز نہیں بتا سکیں گے، جن لوگوں نے توشہ خانہ سے تحفے لیے انہیں بھی چیک کریں۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ نواز شریف اور زرداری نے 4 مہنگی گاڑیاں لی ہیں، کوئی نہیں پوچھتا، نواز شریف نے پہلی بار وزیراعظم بننے کے بعد 17 فیکٹریاں بنا لیں، زرداری 10 پرسنٹ بنا ہوا تھا، کمیشن لے رہا تھا، ہیڈ آف اسٹیٹ کو جو چیز ملتی ہے وہ توشہ خانہ میں جاتی ہے۔

اپنے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ کبھی اتنے بڑے جلسے پاکستان میں نہیں ہوئے، مجھے پہلے ہی پتہ تھا اس کا رزلٹ کیا آنا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ بلاول بھٹو کی کسی بات کو سنجیدہ نہیں لیتا، بلاول بھٹو نے زندگی میں ایک دن کام نہیں کیا، بلاول اور مریم نے کرپشن کے پیسے پر شہزادوں شہزادی کی زندگی گزاری، بھارت کے وزیر خارجہ کے مقابلے میں بلاول بچہ ہے، اسے کوئی سنجیدہ نہیں لیتا، پیسے مانگنے گئے تھے اور مہنگے ہوٹلوں میں ٹھہرے۔

انہوں نے کہا کہ بلاول اردو ٹھیک سے نہیں بول سکتا، اس کا کوئی کارنامہ نہیں، جوبائیڈن کے بیان پر ان کو شرم سے ڈوب مرنا چاہیے، کہاں گئی ڈپلو میسی، یہی ہوتا ہے بچوں کو بٹھادیں جن میں کوئی اہلیت نہ ہو۔

عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں آج جو کچھ ہو رہا ہے وہ بنانا ری پبلک میں ہوتا ہے، نواز شریف اربوں کی پراپرٹی لیتا ہے، بتا نہیں سکتا پیسہ کہاں سے آیا، نواز شریف کے بچوں سے پوچھو پیسہ کہاں سے آیا  تو کہتے ہیں ہم پاکستانی نہیں۔

عوامی نیشنل پارٹی کے کارکنوں نے تالیاں بجائیں اور رقص کرکے خوشی کا اظہار کیا۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ سب کو پتہ ہے ہر جرم کے پیچھے زرداری خاندان ہے، ملک ٹھیک کرنا ہے تو رولز آف لاء ٹھیک کرنا ہوگا، زرداری باہر گیا تو کسی نے کہا ہاتھ نہیں ملانا یہ انگلیاں کاٹ لے گا۔

عمران خان نے کہا کہ 25 مئی کے واقعے پر عدالت نے کوئی سوموٹو نہیں لیا، اس بار ہم تیاری کر کے آئیں گے لڑنے کی نہیں، تاریخ کا بڑا احتجاج ہوگا، سڑکوں پر لوگ پھنسے ہوئے تھے، اس لیے لوگوں کو احتجاج ختم کرنے کا کہا، ہمارے مارچ میں لوگوں کو مشکل پیش آئے گی، کوئی آزادی پلیٹ میں نہیں دیتا، آزادی چھیننا پڑتی ہے، ہم لڑنے کا جہاد نہیں چاہتے، جس سے ملک کو نقصان پہنچے گا، ہم زبان کا جہاد کرنا چاہتے ہیں۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے مزید کہا کہ نواز شریف کی واپسی سے ہمارا فائدہ ہوگا، نواز شریف کو نہیں پتا کہ پاکستان بدل چکا ہے، موروثی سیاست نے ملک کا بیڑا غرق کر کے رکھ دیا ہے، کئی دفعہ ایسا ہوتا ہے کہ آپ کے رشتہ داروں میں ٹیلنٹ ہوتا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ اس بار پارٹی ٹکٹ میں خود دوں گا، 2018 میں ہم نے بڑی غلطیاں کیں، میں کمپین کر رہا تھا، ٹکٹ کوئی اور دے رہا تھا، اس بار یقینی بنائیں گے کہ ٹکٹ میرٹ پر دیے جائیں۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.