بدھ 7؍محرم الحرام 1445ھ26؍جولائی 2023ء

توشہ خانہ کیس: چیئرمین پی ٹی آئی اور الیکشن کمیشن کے وکلاء میں نوک جھونک

اسلام آباد کے جج ہمایوں دلاور کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت میں توشہ خانہ کیس کی سماعت کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی اور الیکشن کمیشن کے وکلاء کے درمیان نوک جھونک ہوئی ہے۔

سماعت شروع ہوئی تو صحافیوں پر پابندی عائد کر دی گئی بعد ازاں مخصوص صحافیوں کو داخلے کی اجازت مل گئی۔

پولیس نے صحافیوں کو بتایا کو جج ہمایوں دلاور نے صحافیوں پر کمرۂ عدالت میں داخلے پر پابندی عائد کی ہے۔

جج ہمایوں دلاور نے پولیس کے ذریعے پیغام دیا کہ صحافیوں سے کہیں کہ سیشن جج سے بات کریں۔

بعد ازاں کمرۂ عدالت میں مخصوص صحافیوں کو داخلے کی اجازت دے دی گئی۔

سماعت کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث، دونوں گواہان وقاص ملک اور مصدق انور، الیکشن کمیشن کے وکلاء امجد پرویز اور سعد حسن عدالت میں پیش ہوئے۔

وکیلِ صفائی خواجہ حارث نے توشہ خانہ کیس کے گواہ وقاص ملک پر پھر جرح کرتے ہوئے سوال کیا کہ آپ نے بیان دیا کہ الیکشن کمیشن میں سماعتوں میں خریدار کا نام نہیں بتایا۔

گواہ وقاص ملک نے جواب دیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو نوٹس گیا کہ خریدار اور رسیدوں کا بتانا تھا، الیکشن کمیشن نے چیئرمین پی ٹی آئی کو نوٹس بھیجا کہ خریدار کا جواب دیں۔

وکیلِ صفائی خواجہ حارث نے سوال کیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی سے جواب مانگا جو انہوں نے ہمیشہ دیا، کیا چیئرمین پی ٹی آئی کو نوٹس بھیجا کہ خریدار کا نام بتائیں؟

الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ کئی بار گواہ نے جواب دیا کہ الیکشن کمیشن کی سماعتوں کا حصہ نہیں، گواہ نے بیان دیا کہ الیکشن کمیشن کے سامنے چیئرمین پی ٹی آئی نے خریدار کا نام نہیں دیا۔

وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ کبھی الیکشن کمیشن کی سماعتوں میں شامل ہوئے نہیں اور ایسا بیان دے دیا۔

جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ جی بالکل! گواہ نے ایسا بیان تو ضرور دیا ہے۔

الیکشن کمیشن کے وکیل نے سوال کیا کہ کئی بار بتایا گواہ کبھی الیکشن کمیشن کی سماعتوں کا حصہ تھا ہی نہیں اور کتنی بار بتائیں؟

گواہ وقاص ملک نے جواب دیا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے میں خریدار کے نام کا ذکر نہیں جس پر میں نے بیان دیا۔

الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے اعتراض کیا کہ خواجہ حارث کی جانب سے گمراہ کن سوال کیا جا رہا ہے، چیئرمین پی ٹی آئی نے آج تک خریدار کا نام الیکشن کمیشن کو بتایا ہی نہیں۔

وکیل خواجہ حارث نے سوال کیا کہ کیا الیکش کمیشن نے چیئرمین پی ٹی آئی کو خریدار کی رسید کا نوٹس بھیجا؟

گواہ وقاص ملک نے جواب دیا کہ پھر کہوں گا میں الیکشن کمیشن کی سماعتوں کا حصہ نہیں تھا۔

وکیل خواجہ حارث نے سوال کیا کہ شکایت سے قبل الیکشن کمیشن نے خریدار کی رسید پر چیئرمین پی ٹی آئی کو نوٹس بھیجا؟

الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن نے اعتراض کیا کہ یہ ایک ہی سوال بار بار کر رہے ہیں۔

الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ گواہ وقاص ملک عام انسان ہیں، انہیں بار بار سوال کر کے گمراہ کیا جا رہا ہے، اسپیکر قومی اسمبلی کے ریفرنس پر الیکشن کمیشن نے چیئرمین پی ٹی آئی کو نوٹس دیا، نوٹس ملنے پر چیئرمین پی ٹی آئی نے جواب تو دیا لیکن خریدار کی رسید نہیں لگائی۔

دورانِ سماعت جج ہمایوں دلاور نے پولیس کو کمرۂ عدالت کا دروازہ بند کرنے کی ہدایت کر دی اور کہا کہ اب دروازہ بار بار بند اور کھلے نہیں۔

پولیس افسر نے جواب دیا کہ وکلاء باہر لڑائی کرتے ہیں۔

جج ہمایوں دلاور نے اظہارِ برہمی کرتے ہوئے کہا کہ بس اب کمرۂ عدالت کا دروازہ دورانِ سماعت نہ کھلے۔

وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ وکیل امجد پرویز جیسے کر رہے ہیں ایسے جرح نہیں ہوتی، میں چپ ہی ہو جاتا ہوں، الیکشن کمیشن کے گواہ کو رات گئے خیال آیا کہ سوالوں کے جواب نہیں دینے، شکایت کے وقت والی دستاویزات الیکشن کمیشن کی سماعتوں میں بھی تھیں؟

گواہ وقاص ملک نے جواب دیا کہ شکایت کے ساتھ منسلک دستاویزات الیکشن کمیشن کی سماعتوں میں بھی موجود تھیں۔

وکیل خواجہ حارث نے سوال کیا کہ شکایت سے قبل الیکشن کمیشن کا خریدار پر جاری فریش نوٹس کا آپ کو معلوم ہے؟

گواہ وقاص ملک نے جواب دیا کہ الیکشن کمیشن نے چیئرمین پی ٹی آئی کو جواب دائر کرنے کا نوٹس دیا تھا۔

وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ گواہ نے نہیں بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے خریدار کا نام اپنےجواب میں بتایا یا نہیں۔

الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی سماعتوں کو سیشن عدالت میں چیلنج نہیں کیا گیا۔

جج ہمایوں دلاورنے کہا کہ نہ توشہ خانے کے حقائق سیشن عدالت میں زیرِ بحث ہیں اور نہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا، گواہ وقاص ملک نے متعدد بار کہا کہ الیکشن کمیشن کی سماعتوں کا حصہ نہیں تھا۔

وکیل خواجہ حارث نے گواہ سے سوال کیا کہ آپ کو پتہ ہے کہ 31 دسمبر سے قبل الیکشن کمیشن میں گوشوارے دیے جاتے ہیں؟

گواہ وقاص ملک نے جواب دیا کہ مجھے معلوم ہے کہ الیکشن کمیشن میں مالی سال کے گوشوارے جمع کرائے جاتے ہیں۔

وکیل خواجہ حارث نے گواہ سے سوال کیا کہ کیا آپ کو معلوم ہے کہ 30 جون تک بھی ممبر کو اپنے اثاثوں کو ظاہر کرنا ہوتا ہے؟

گواہ وقاص ملک نے جواب دیا کہ ہر ممبر نے فارم بی میں 30 جون کو خریدے اور منتقل کیے گئے اثاثوں کو ظاہر کرنا ہوتا ہے۔

اس موقع پر چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل گوہر علی خان بھی عدالت پہنچ گئے۔

الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ سوال تبدیل ہو گیا ہے، جواب تو گواہ کو ہی دینا ہے، سوال دو کر دیے۔

وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ خدا کا واسطہ ہے جج بھی بیٹھے ہیں، میں نے صرف کہا کہ گواہ نے غلط بولا۔

وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ ہمیشہ کہتا ہوں کہ کمرۂ عدالت میں ٹیپ ہو جس سے سماعتیں ریکارڈ ہونی چاہئیں۔

جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ خواجہ حارث کی تمام استدعاؤں کو اپنے فیصلے میں عدالت لکھے گی۔

وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ مجھے خاموش کرا رہے ہیں، امجد پرویز کو چپ کرائیں جو 2 ہفتے بھی لقمے دیتے رہیں گے۔

جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ 2 ہفتے تک تو معاملہ نہیں جائے گا، جرح آج مکمل ہو گی۔

جج ہمایوں دلاور نے خواجہ حارث سے شکوہ کیا کہ آپ نے پھر سے تلخ جملے کہنا شروع کر دیے ہیں۔

وکیل خواجہ حارث نے جج ہمایوں دلاور سے سوال کیا کہ میں نے کیا تلخ جملے کہے ہیں؟ میں نے صرف سماعت کی ریکارڈنگ کا کہا ہے، آپ سے بات کریں تو اس پر ناراض نہیں ہونا چاہیے، کوئی بات کرنے کا مقصد آپ کو ناراض کرنا نہیں ہوتا۔

جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ میں اس لیے کہہ رہا ہوں کیونکہ کل ہائی کورٹ میں آپ ایسی بات نہ کریں۔

جج ہمایوں دلاور نے امجد پرویز سے مخاطب ہو کر کہا کہ امجد پرویز صاحب بھی تیلی لگاتے ہیں۔

وکیل خواجہ حارث نے جج سے کہا کہ ہائی کورٹ میں ماحول بہت سازگار ہوتا ہے، اپنے دماغ میں کوئی فرضی بات نہیں رکھنی چاہیے۔

جج ہمایوں دلاور نے جواب دیا کہ پتھر پر پانی لگ لگ کر بھی نشان پڑ جاتا ہے۔

وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ جج اور وکیل بہترین دوست ہیں، بس دل میں بات نہ رکھیں، توشہ خانہ کیس میں جو فیصلہ ہوا میں عدالت سے ناراض نہیں ہوں گا۔

وکیل خواجہ حارث نے گواہ سے سوال کیا کہ آمدن جو بھی ہو ایم این اے کو 30 جون تک کیش ظاہر کرنا ہوتا ہے؟

گواہ وقاص ملک نے جواب دیا کہ درست ہے کہ ممبر قومی اسمبلی کو 30 جون تک کیش ظاہر کرنا ہوتا ہے۔

الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ خواجہ حارث بحث کر رہے ہیں، فارم بی عدالت کے سامنے ہے۔

وکیل خواجہ حارث نے گواہ سے سوال کیا کہ فارم بی کے مطابق مخصوص اثاثوں کی تفصیلات دینی ہوتی ہیں یا تمام؟

گواہ وقاص ملک نے جواب دیا کہ فارم بی کے مطابق الیکشن کمیشن میں تمام اثاثوں کو ظاہر کرنا لازم ہے۔

الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ گواہ وقاص ملک نے دستاویزات بنائی ہی نہیں تو کیسے جواب دے سکتے ہیں؟

جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ توشہ خانہ کیس کی جرح اعلیٰ عدلیہ میں بھی پڑھی جائے گی۔

الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ گواہ وقاص ملک کو تحریر شدہ دستاویزات ملیں، اعتراض لکھا جائے کہ جو دستاویزات گواہ نے تحریر نہیں کیں ان سے متعلق ان سے نہ پوچھا جائے۔

جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ میں اگر سب کچھ پوچھنے کی اجازت دیتا رہوں گا تو جرح بڑھتی جائے گی۔

وکیل خواجہ حارث نے جج سے کہا کہ جرح نہیں بڑھے گی۔

الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ کل سے دستاویزات کے کالم، صفحات اور ٹیکس ریٹرن پر بات ہو رہی ہے۔

جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ اگر دستاویزات میں کچھ نہیں لکھا تو گواہ وقاص ملک کی ذمے داری نہیں۔

توشہ خانہ کیس کی سماعت کے دوران پانامہ کیس کا ذکر بھی ہوا۔

وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ میں اعتراض اٹھاؤں تو صرف اعتراض لکھا جاتا ہے، فیصلہ نہیں ہوتا، اگر اعتراض تحریر نہ کراؤں تو میرے خلاف جا سکتا ہے، میری جرح شکایت کنندہ کی جانب سے مہیا کی گئی دستاویزات اور بیان پر ہے، پانامہ کیس میں بھی ایسے اعتراضات سے بھری دستاویزات مہیا کی گئی تھیں۔

الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ خواجہ حارث کا کوئی سوال دستاویزات سے متعلق ہے ہی نہیں۔

وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ لگتا ہے کہ امجد پرویز کو آج چابی دی گئی ہے۔

الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ اتنی گزارش ہے کہ دستاویزات گواہ نے تحریر نہیں کیں، ایسا سوال نہ پوچھا جائے۔

وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ پانامہ کیس کے دوران واجد ضیاء سے سوالات پوچھتے تھے، واجد ضیاء مجھے دیکھتے تھے کیونکہ انہیں معلوم نہیں ہوتا تھا کہ جواب کس صفحے پر ہے، ہم پانامہ کیس میں واجد ضیاء سے تعاون کرتے تھے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.