توشہ خانہ ریفرنس میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور سابق وزیراعظم عمران خان کی نااہلی سے متعلق الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کا تفصیلی فیصلہ سامنے آ گیا۔
الیکشن کمیشن کے 36 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے کی کاپی جیو نیوز نے حاصل کرلی، اس فیصلے کی کاپی الیکشن کمیشن نے تاحال سرکاری طور پر جاری نہیں کی ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن نے اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے بھجوائے گئے توشہ خانہ ریفرنس پر 7 سوالات ترتیب دیے۔
تفصیلی فیصلے میں بتایا گیا کہ پہلا سوال تھا ’کیا آرٹیکل 63(2) کے تحت ریفرنس سننا الیکشن کمیشن کے اختیار میں ہے؟‘
فیصلے میں بتایا گیا کہ دوسرا سوال تھا ’19-2018 میں وزیراعظم عمران خان کو کتنے تحائف ملے، انہوں نے کتنے رکھے اور کتنے فروخت کیے؟‘
تیسرا سوال تھا کہ ’ کیا بیچے گئے تحائف اثاثوں میں ظاہر کیے گئے، بینک اسٹیٹمنٹ سے مطابقت رکھتے ہیں؟‘
تفصیلی فیصلے میں بتایا گیا کہ سوال نمبر 4 تھا کہ 20-2019 میں عمران خان نے کتنے تحائف وصول کیے اور اثاثوں میں ظاہر نہ کرنے کے نتائج کیا ہیں؟
سوال نمبر 5 تھا کہ ایف بی آر میں تحائف کی تفصیل دینے اور الیکشن کمیشن کو نہ دینے کے کیا اثرات ہیں؟
تفصیلی فیصلے میں بتایا گیا کہ سوال نمبر 6 تھا کہ 21-2020 میں کتنے تحائف لیے، کتنے رکھے اور کتنے بیچ دیے؟ جبکہ سوال نمبر 7 تھا کیا 21-202 میں دی گئی تفصیلات فارم بی کے مطابق ہیں؟
الیکشن کمیشن نے فیصلے میں کہا کہ نا اہل قرار دینا الیکشن کمیشن کا اختیار ہے، ای سی پی 120 دن بعد بھی اثاثوں کے گوشواروں میں غلط معلومات دینے یا چھپانے اور جھوٹے ڈیکلیئریشن پر کارروائی کا اختیار رکھتا ہے۔
الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے حکم کا حوالے دے کر عمران خان کا موقف مسترد کر دیا۔
الیکشن کمیشن کے تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے عمران خان بنام نواز شریف کیس میں قرار دیا تھا کہ آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت نااہل قرار دینا صرف اور صرف الیکشن کمیشن آف پاکستان کا اختیار ہے۔
الیکشن کمیشن نے قرار دیا ہے کہ مالی سال کے دوران کتنے تحائف حاصل کیے کتنے کسی اور کو منتقل کیے، یہ بتانا جواب گزار کی ذمہ داری ہے مگر عمران خان نے جان بوجھ کر الیکشن کمیشن سے حقائق چھپائے، غلط بیانی کی، جھوٹ بولا۔
توشہ خانہ تحائف کی تفصیلات الیکشن کمیشن کے اثاثوں سے متعلق فارم بی سے مطابقت نہیں رکھتیں، تحائف کتنے میں بیچے، کس کو بیچے، کب بیچے، عمران خان کی دی گئی تفصیلات اسٹیٹ بینک کی جانب سے فراہم کیے گئے ریکارڈ سے مطابقت نہیں رکھتیں۔
عمران خان نے اعتراف کیا تحفے بیچے، رقم کیش میں لی، مگر چالان بھی دیے کہ رقم بینک میں آئی، جو رقم بینک میں آئی وہ اصل رقم کے نصف سے بھی کم ہے۔
عمران خان نے تسلیم کیا کہ انہوں نے 10 کروڑ مالیت کے تحائف 2 کروڑ 15 ہزار میں خریدے، اسٹیٹ بینک کی فراہم کردہ تفصیل کے مطابق عمران خان کے اس اکاؤنٹ میں 5 کروڑ کے قریب رقم موجود تھی، عمران خان کے مطابق تحائف 8 کروڑ 66 لاکھ میں فروخت ہوئے، یہ رقم بینک میں موجود نہیں۔
کابینیہ ڈویژن کے مطابق عمران خان نے گھڑی، نیکلس، بریسلٹ، انگوٹھی، بالیاں اور کارپٹ کے تحائف بھی اپنے پاس رکھے مگر ان کی تفصیل الیکشن کمیشن کو نہیں دی گئی۔
عمران خان کرپٹ پریکٹسز پر آئین کے آرٹیکل 63 ون پی کے تحت نا اہل قرار پائے گئے ہیں، وہ اب رکن قومی اسمبلی نہیں رہے، ان کی نشست خالی قرار دی جاتی ہے۔
عمران خان کے خلاف الیکشن ایکٹ 2017 کی خلاف ورزی اور بد دیانتی پر قانونی کارروائی کے آغاز کا حکم دیا جاتا ہے۔
Comments are closed.