ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے توشہ خانہ کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) چیئرمین عمران خان کو کل ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور کی عدالت میں توشہ خانہ کیس کی سماعت ہوئی، الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے حتمی دلائل مکمل کیے۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے 19-2018 کے تحائف 20 فیصد ادائیگی پر لیے تھے، 107 ملین روپے مالیت کے تحائف 21 ملین روپے میں خریدے، تحائف اہلیہ کو بھی ملے، فارم بی میں جیولری کا کوئی ذکر نہیں، چین، لاکٹ، بریسلٹ، بالیاں اگر جیولری نہیں تو کیا ہے؟ یعنی چار سالوں میں چیئرمین پی ٹی آئی اور ان کی فیملی کے پاس ایک تولہ جیولری تک نہ تھی، ان کے پاس صرف چار بکریاں رہیں۔
وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی تین گھروں کے مالک ہیں، 3 کنال کا گھر اہلیہ کا ہے، مان ہی نہیں سکتا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے پاس ایک بھی گاڑی یا نہ جیولری ہو۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وکیل عاصم بیگ نےکہا کہ معاملہ اعلیٰ عدلیہ میں زیر التوا ہے، سیشن عدالت فیصلہ جاری نہیں کر سکتی۔
جج ہمایوں دلاور نےکہا کہ سیشن عدالت اگر جلدی کر رہی ہے تو سپریم کورٹ میں یہ بات کیوں نہیں کرتے؟ بولنے کا طریقہ ہوتا ہے، آپ خواجہ حارث کی زبان بول رہے ہیں، اعلیٰ عدلیہ کا فیصلہ دکھائیں، جلدی جلدی کی رٹ لگائی ہوئی ہے، آپ کا رویہ غیر پیشہ وارانہ ہے۔
وقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہونے پر پی ٹی آئی وکیل نیاز اللّٰہ نیازی عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ خواجہ حارث آج اور کل شاید دستیاب نہ ہوں، ہم کہاں دوڑے جا رہے ہیں؟ کیا جلدی ہے؟
جج ہمایوں دلاور نےکہا کہ آپ کا دامن صاف ہے تو کیوں گھبرا رہے ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی سے کہا تھا کہ آپ کی قانونی ٹیم آپ سے مخلص نہیں۔
دوران سماعت نیاز اللّٰہ نیازی اور جج ہمایوں دلاور کے درمیان تلخی بھی ہوئی۔
وکیل نیاز اللّٰہ نیازی نے کہا کہ کیس پر بہت خدشات ہیں۔
جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ ایک بار تو معافی دے دی، اب نرمی نہیں ہوگی۔ وکیل پی ٹی آئی نیاز اللّٰہ نیازی نے کہا کہ وہ بھی عدالت کے افسر ہیں بدلہ لے سکتے ہیں، ان کے ساتھ کچھ ہوا تو لوگ باہر کھڑے ہوجائیں گے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ سے سیشن عدالت کو کیس قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے پر دوبارہ سماعت کرنے کی ڈائریکشن کے بعد جج ہمایوں دلاور نے چیئرمین پی ٹی آئی اور ان کے وکیل خواجہ حارث کو ہفتے کو ساڑھے 8 بجے پیش ہونے کا حکم دے دیا اور ریماکس دیےکہ خواجہ حارث کے پیش نہ ہونے کی صورت میں فیصلہ محفوظ کرکے سنا دیاجائے گا۔
Comments are closed.