ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں توشہ خانہ کیس کی سماعت وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہو گئی۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلاء گوہر علی، علی بخاری، الیکشن کمیشن کے وکلاء امجد پرویز اور سعد حسن عدالت میں پیش ہوئے۔
جج ہمایوں دلاور کی عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی نے آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کردی۔
جج ہمایوں دلاور نے وکیل گوہر علی سے سوال کیا کہ گواہوں کی کیا اپڈیٹ ہے؟
وکیل گوہر علی خان نے بتایا کہ گواہوں کا تو بتا دیا ہے کہ آج پیش نہیں ہو سکتے، وقت چاہیے۔
الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ سرکاری گواہان کو نوٹس جاری کرنے پر اب تک کوئی درخواست نہیں دی گئی، کوئی یقین دہانی نہیں دی کہ پرائیویٹ گواہان کا کیس سے تعلق ہے بھی یا نہیں۔
وکیل امجد پرویز نے کہا کہ توشہ خانہ کیس اثاثہ جات سے متعلق ہے جو چیئرمین پی ٹی آئی نے خود جمع کروائے، کچھ نہیں بتایا گیا کہ 4 پرائیویٹ گواہان کا کیس سے کیا تعلق ہے۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ 3 پرائیویٹ گواہان چیئرمین پی ٹی آئی کے ٹیکس کنسلٹنٹ ہیں، توشہ خانہ کیس انکم ٹیکس سے متعلق نہیں۔
انہوں نے کہا کہ توشہ خانہ ریفرنس میں انکم ٹیکس کا ذکر نہیں کیا گیا، چیئرمین پی ٹی آئی نے 342 بیان میں خود کہا کہ انکم ٹیکس پر انحصار نہیں کیا۔
انکم ٹیکس سے متعلق الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے الیکشن ایکٹ کی سیکشنز کا حوالہ دیا۔
Comments are closed.