اسلام آباد ہائی کورٹ میں عمران خان کی توشہ خانہ ریفرنس میں نااہلی کے خلاف درخواست کی سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر پیش ہوئے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق توشہ خانہ ریفرنس میں عمران خان کی نااہلی کے خلاف درخواست کی سماعت کر رہے ہیں۔
بیرسٹر علی ظفر عدالت سے جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ آپ نے اضافی دستاویزات جمع کرانے کی کوئی درخواست بھی جمع کرا رکھی ہے؟
بیرسٹر علی ظفر نے جواب دیا کہ الیکشن کمیشن کا جاری نوٹیفکیشن جمع کرانے کی درخواست دی ہے، عمران خان کو بطور رکنِ اسمبلی نااہل قرار دے کر ڈی سیٹ کیا گیا۔
جسٹس فاروق نے استفسار کیا کہ یہ ریفرنس اسپیکر کی طرف سے آیا تھا؟
بیرسٹر علی ظفر نے جواب دیا کہ جی! یہ ریفرنس اسپیکر کی جانب سے بھجوایا گیا تھا جس پر نااہلی کا فیصلہ سنایا گیا، الیکشن کمیشن کو ریفرنس پر اپنی فائنڈنگز دینی ہوتی ہیں، الیکشن کمیشن کو ریفرنس پر اسپیکر کے سوالوں کا جواب 90 دن میں دینا ہوتا ہے۔
عمران خان کے وکیل نے کہا کہ ہر رکنِ اسمبلی 30 جون کو اپنے اثاثوں کی تفصیلات جمع کرانے کا پابند ہوتا ہے، جائیداد اور جیولری سمیت تمام اثاثوں کی تفصیلات جمع کرانا ہوتی ہیں، اگر کوئی چیز بیچ دی ہے تو اس سے حاصل رقم کا بتانا ہوتا ہے، کوئی ممبرِ اسمبلی یہ تفصیلات نہ بتائے تو اس کی رکنیت بھی معطل ہو جاتی ہے، اگر 120 دن میں گوشوارے جمع نہ کرائیں یا غلط معلومات دیں تو وہ ممبر کرپٹ پریکٹس کا مرتکب قرار پاتا ہے۔
واضح رہے کہ توشہ خانہ ریفرنس میں عمران خان نے نا اہلی کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے۔
درخواست میں عمران خان نے عدالتِ عالیہ سے نا اہلی کے فیصلے کو غیر قانونی قرار دینے کی استدعا کی ہے۔
عمران خان کی قانونی ٹیم رجسٹرار آفس کے تمام اعتراضات دور کر چکی ہے۔
Comments are closed.