بشریٰ بی بی کے وکلا انتظار پنجوتھا اور لطیف کھوسہ توشہ خانہ تحائف نیلامی کیس میں احتساب عدالت اسلام آباد میں پیش ہوگئے۔
اس موقع پر بشریٰ بی بی نے کمرہ عدالت میں حاضری لگادی جس پر ڈیوٹی جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ بشریٰ بی بی نے دستخط کردیے ہوں تو انہیں کمرہ عدالت سے روانہ کردیں۔
عدالت نے بشریٰ بی بی کی 5 لاکھ روپے ضمانتی مچلکوں کے عوض 12 ستمبر تک ضمانت قبل از گرفتاری منظور کرلی۔
وکیل صفائی لطیف کھوسہ نے کہا کہ آج بشریٰ بی بی کو نیب نے شامل تفتیش کرنے کے لیے بلایا تھا۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی سے ملنے بھی بشریٰ بی بی نے اٹک جیل جانا ہے، بشریٰ بی بی کو نیب کو بلانا ہی نہیں چاہیے، خاتون ہیں، سوالات مہیا کردیں، وہ بطورخاتون اول بھی کسی پروگرام میں کبھی نہیں گئیں۔
اس موقع پر ڈیوٹی جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے تفتیشی افسر یا پراسیکیوٹر کو کمرہ عدالت میں بھی بلایا۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ آج بشریٰ بی بی دستیاب نہیں، کل نیب چلی جائیں تو مسئلہ تو نہیں؟
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ابھی معاملہ میری ڈومین میں نہیں، نیب بتائے گی۔
عدالت میں وکیل صفائی لطیف کھوسہ نے کہا کہ بشریٰ بی بی چیئرمین پی ٹی آئی سے ملنے جیل گئیں، جیل افسر نے کہا جیل میں کھانا دینا ہے تو 10 ہزار روپے دیں، جیل افسر نے بشریٰ بی بی کو کہا آپ کی مرضی کا کھانا دے دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بعد میں الزام لگادیا کہ بشریٰ بی بی نے رشوت دینے کی کوشش کی، بشریٰ بی بی تب سے ڈری ہوئی ہیں۔
Comments are closed.