اسلام آباد کی احتساب عدالت نے توشہ خانہ اور 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ضمانت میں 15 نومبر تک توسیع کر دی۔
بشریٰ بی بی اپنے وکیل نعیم پنجوتھا کے ہمراہ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کے روبرو پیش ہوئیں۔
سماعت کے آغاز میں وکیل صفائی نعیم پنجوتھا نے کہا کہ دلائل تو نہیں سماعت ملتوی کرنے کی درخواست ہے، نیب نے دوبارہ نوٹس بھیج دیا ہے۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ بشریٰ بی بی نے تیسری بار درخواستِ ضمانت دائر کی ہے، گزشتہ 2 بار ضمانتوں کی درخواست نمٹا دی گئی تھی، نیب نے کہا تھا کہ بشریٰ بی بی کی گرفتاری مطلوب نہیں، ایک ہی گراؤنڈ پر ضمانت دوبارہ دائر کر دی ہے۔
وکیل نعیم پنجوتھا نے کہا کہ بشریٰ بی بی کو کم سے کم نوٹس تو پہلے دیا جائے، مریم نواز کو لاہور ہائی کورٹ نے پہلے ڈائریکشن دی تھی، نیب بن بلائے نواز شریف کے کیسز میں بیان دیتا ہے، اسی نیب نے 9 مئی کو چیئرمین پی ٹی آئی کو اغواء کیا۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اغواء نہیں تھا، قانون کے مطابق گرفتار کیا گیا تھا۔
وکیل نعیم پنجوتھا نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو اغواء کیا گیا تھا۔
نیب کے تفتیشی افسر نے اپنا بیان احتساب عدالت میں جمع کرا دیا۔
نیب کے تفتیشی افسر نے تحریری بیان میں کہا ہے کہ بشریٰ بی بی کی گرفتاری مطلوب نہیں۔
وکیلِ صفائی نے کہا کہ سیاسی نوعیت پر بشریٰ بی بی کے خلاف مقدمات بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
احتساب عدالت نے 15 نومبر تک سماعت ملتوی کر دی۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر درخواستِ ضمانت کی کنفرمیشن پر دلائل طلب کر لیے۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کہا کہ آئندہ سماعت پر بشریٰ بی بی بے شک نہ آئیں، وکیل آجائیں۔
Comments are closed.