وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ ایکسٹینشن دینا غلطی تھی تو دوبارہ ایکسٹینشن دینے کی پیش کش کیوں کی؟
لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ انہیں کس چیز کی جلدی ہے؟ انہوں نے کون سی آگ بجھانی ہے؟ انہوں نے تو ابھی دیکھا ہی کچھ نہیں، ہم نے بہت بھگتا ہے، آپ دو صوبوں کی حکومت تو چلا کر دکھائیں ایک دوسرے کے گریبان پھاڑ کر ملک نہیں چلتے۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ ان کے بقول ہماری حکومت تو صرف 27 کلو میٹر پر مشتمل ہے، عوام جس کی کارکردگی دیکھیں گے اسے ووٹ دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ نیب کے کالے قوانین نے ملکی معیشت کا ستیاناس کر دیا تھا، احتساب کا نیا نظام آنا چاہیے۔
وزیر ریلوے نے کہا کہ ریلوے کی 46 کوچز پاکستان آئیں گی، منصوبےکی تکمیل میں تاخیر کے باعث لاکھوں روپے کا نقصان ہوا، باقی کوچز ریلوے کی کیرج فیکٹری میں بنیں گی، ریلوے انجنوں کےلیے چینی اور امریکی کمپنیوں سے بات ہوئی تھی۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ریلوے کے وسائل بڑھانے کےلیے بھرپور کوشش کر رہے ہیں، پچھلے 4 سال میں ریلوے کےلیے کچھ نہیں کیا گیا،محکمے کے پاس پیسے نہیں ہیں، بہت مشکل حالات ہیں، بدقسمتی سے ریلوے انجن آج بھی ہم درآمد کرنے پر مجبور ہیں۔
Comments are closed.