- مصنف, پالا روساس
- عہدہ, بی بی سی منڈو
- 2 گھنٹے قبل
اسرائیل کے شہر یروشلم کے علاقے میا شعریم میں سیاہ اور سفید کپڑوں میں ملبوس جوزف نامی طالب علم سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، جس کے تحت انتہائی قدامت پسند یہودی نوجوانوں کو اسرائیلی فوج میں بھرتی کیا جائے گا۔جوزف کا ماننا ہے کہ اسرائیلی سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ ان کی مذہبی زندگی کو متاثر کرے گا۔ان کا کہنا ہے کہ ’ہمیں گذشتہ دو ہزار برسوں سے ستایا جا رہا ہے اور ہم صرف اس لیے بچ پائے کیونکہ ہم توریت پڑھ رہے ہیں اور اس سے سیکھ رہے ہیں لیکن اب سپریم کورٹ ہم سے یہ سب چھین لینا چاہتی ہے اور اسی سبب ہماری تباہی ہو گی۔‘جوزف مزید کہتے ہیں کہ ’فوج میں جانے سے ایک مذہبی یہودی مذہبی نہیں رہے گا۔‘
دیگر لوگوں کا ماننا ہے کہ فوج میں بھرتی ہونے سے ان کی انتہائی قدامت پسند شناخت متاثر ہو گی اور اس سے اسرائیل کے دفاع کو بھی کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا۔
اسرائیل کے انتہائی قدامت پسند یہودی کون ہیں؟
،تصویر کا ذریعہGetty Images
حریدی دیگر یہودیوں سے کیسے مختلف ہیں؟
ماضی میں اسرائیل کے سابق صدر ریوین ریولن نے اس فرقے کو ’جدید اسرائیل کے چار قبائل‘ میں سے ایک قبیلہ قرار دیا تھا۔ ان کے مطابق حریدی یہودیوں کے علاوہ اسرائیل میں سیکولر، مذہبی قوم پرست اور اسرائیلی عرب یہودی آباد ہیں۔حریدی یہودی مرد سیاہ لباس پہنتے ہیں جن میں جھالریں لٹکی ہوتی ہیں، ان کی لمبی داڑھیاں ہوتی ہیں اور وہ بڑی ٹوپیاں (ہیٹس) پہنتے ہیں جبکہ اس فرقے کی خواتین عام طور پر لمبے سکرٹس، موٹے پاجامے اور سکارف یا وگز پہنتی ہیں۔اپنے مخصوص حلیے کے سبب حریدی یہودی باآسانی پہچانے جاتے ہیں۔ٹی وی سیریز ’آرتھوڈکوکس‘ اور نیٹ فلکس پر نشر ہونے والی سیریز ’شٹیزل‘ کے سبب لوگوں کی حریدی یہودی فرقے کے زندگی گزارنے کے طریقے میں دلچسپی پیدا ہوئی تھی۔حریدی انتہائی قدامت پسند یہودی معاشرے کا حصہ ہیں جو سخت یہودی قوانین کے تحت زندگی گزارتے ہیں۔جدید قدامت پسند یہودی اپنے مذہب اور سیکولر پیشوں کے درمیان توازن قائم رکھتے ہیں لیکن ان کے مقابلے میں حریدی یہودی صرف اور صرف توریت کو سمجھنے اور روایتی طریقہ کار کے مطابق زندگیاں گزارتے ہیں۔یونیورسٹی آف ٹورنٹو سے منسلک پروفیسر نیومی سیڈمین کہتی ہیں کہ قدامت پسند یہودی تین چیزوں پر عمل کرتے ہیں: ’سبت (یہودیوں کے آرام کا دن) مناتے ہیں، صرف وہ کھانا کھاتے ہیں جس کی اجازت ان کا مذہب دیتا ہے اور ’ازدواجی خالصت‘ (ماہواری کے بعد سات دن تک الگ، الگ بستروں پر سونا اور جنسی تعلقات قائم نہ کرنا) پر یقین رکھتے ہیں۔‘پرفیسر نیومی کہتی ہیں کہ جدید یہودی ’پولیس اور قانون جیسے شعبوں کو بطور کیریئر اپنا لیتے ہیں اگر وہ یہودی قوانین سے مطابقت رکھتے ہوں۔‘یہودیت کی تاریخ میں انتہائی قدامت پسند فرقہ 19ویں صدی میں سامنے آیا تھا۔اس کے سبب قدامت پسند یہودی تقسیم کا شکار ہو گئے تھے، کچھ کا ماننا تھا کہ سخت گیر، تنہائی پسند اور سیکولر مخالف یہودی نظریات کو فروغ دیا جانا چاہیے۔،تصویر کا ذریعہGetty Images
زندگی گزارنے کا طریقہ
حریدی یہودی عام طور پر ایسے علاقوں میں رہتے ہیں جہاں ان کے پڑوسی ان کے نظریات سے اتفاق کرتے ہوں اور باہر کی دُنیا سے کم سے کم تعلق رکھتے ہوں تاکہ ان کی اقدار کا تحفظ ہوسکے۔انتہائی قدامت پسند یہودی برادریاں امریکہ اور برطانیہ میں بھی مقیم ہیں لیکن ان کی سب سے بڑی آبادی اسرائیل میں مقیم ہیں اور یہاں بچے بھی زیادہ پیدا ہوتے ہیں۔یروشلم میں ’میا شعریم‘ اور تل ابیب میں ’بنائی براک‘ ایسے علاقے ہیں جہاں انتہائی قدامت پسند یہودی افراد کی بڑی تعداد رہائش پذیر ہے۔پروفیسر نیومی کہتی ہیں کہ ’ان کے خاندان عام طور بڑے ہوتے ہیں لیکن وہ سیکولر یا جدید آرتھوڈاکس یہودیوں کی طرح زیادہ اثر و رسوخ نہیں رکھتے اور دولت بھی کم رکھتے ہیں۔‘ہر برادری کی علیحدہ عبادت گاہ، مذہبی سکول اور کمیونٹی مراکز ہوتے ہیں۔حریدی معاشرے میں زیادہ عزت اور حیثیت ان افراد کو دی جاتی ہے جو توریت پر زیادہ عبور رکھتے ہوں، اسی لیے مذہبی پیشواؤں کو حریدی برادی میں زیادہ عزت دی جاتی ہے اور ان سے شادی اور تعلیم جیسے اہم معاملات پر رائے لی جاتی ہے۔
،تصویر کا ذریعہGetty Images
اسرائیلی معاشرے میں کردار
،تصویر کا ذریعہGetty Images
سیاسی کردار
حالیہ برسوں میں اسرائیل میں اتحادی حکومتوں کا جھکاؤ دائیں بازو کی جماعتوں کی طرف رہا ہے اور وہ ملک کی پالیسیوں اور غزہ میں اسرائیلی حکمت عملی پر بھی اثر انداز ہوتی رہی ہیں۔حریدی فرقے کو حاصل استثنا ختم کرنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے سبب اسرائیل میں تناؤ بڑھا ہے۔اسرائیل ڈیموکریسی انسٹیٹیوٹ کے ایک سروے کے مطابق 70 فیصد یہودی اسرائیل میں تبدیلی چاہتے ہیں۔ اب تک تقریباً 60 ہزار حریدی مردوں کو فوج میں ملازمت کرنے سے استثنا حاصل ہے۔اسی سبب اسرائیلی فوج کو ہدایت جاری کی گئی تھی کہ وہ دیگر برادریوں میں سے تین، تین ہزار اضافی فوجی بھرتی کریں۔ مستقبل میں فوج میں مزید بھرتیاں کرنے کی منصوبہ بندی بھی کی جا رہی ہے۔مور شماگر کا بیٹا جنوبی اسرائیل میں بطور ٹینک کمانڈر فوج میں خدمات انجام دے رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’میرا بیٹا پہلے ہی 200 دن سے ریزرو فوج کے لیے کام کر رہا ہے۔ آپ مزید کتنے برس اور اس سے کام لینا چاہتے ہیں؟‘انھوں نے اسرائیل میں قومی سلامتی کے مشیر سے یہ سوال کیا تھا، جس کے بعد اس کے گونج سوشل میڈیا پر بھی سنائی دی تھی۔پروفیسر نیومی کہتی ہیں کہ عام خیال یہی ہے کہ حریدی فرقہ عوامی رائے کی پرواہ نہیں کرتا لیکن حقیقی طور پر یہ درست نہیں۔
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.