امریکا کے صدر جوبائیڈن نے واضح طور پر کہہ دیا کہ تمام یرغمالیوں کی رہائی تک غزہ میں جنگ بند نہیں ہو گی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی محکمۂ خارجہ نے کہا ہے کہ جنگ بندی کا فائدہ حماس کو ہوگا۔
رپورٹس کے مطابق امریکی صدر کے اس بیان کے بعد بمباری اور بھوک و پیاس میں گِھرے فلسطینیوں کے لیے فوری امن کے امکانات معدوم ہوگئے۔
دوسری جانب یورپی فارن پالیسی چیف ہاؤزے بوریل نے رکن ملکوں سے امداد کی فراہمی کے لیے جنگ بندی کی حمایت پر زور دیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق 7 اکتوبر سے شروع ہونے والے اسرائیلی حملوں کے بعد 9 اکتوبر سے غزہ کو ایندھن کی فراہمی مکمل بند ہے جس کے باعث اسپتالوں میں بجلی معطل ہونا شروع ہو گئی ہے۔
مقامی ڈاکٹروں نے خبردار کیا ہے کہ الشفا اسپتال بند ہوا تو اجتماعی قبر بن جائے گا۔
ادھر پانی و خوراک کی قلت سے فلسطینی کرب میں مبتلا ہیں اور اب تک صرف 34 امدادی ٹرک ہی غزہ میں داخل ہو سکے ہیں۔
حماس کے رہنما اسماعیل ہانیہ نے اسلامی اور عرب ملکوں سے مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ مزید کتنے بچے اور عورتیں مرنے کا انتظار کریں گے۔
دوسری جانب اسرائیلیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے فرانسیسی صدر میکرون اسرائیل پہنچ گئے ہیں۔
Comments are closed.