ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز (آباد) کے چیئرمین فیاض الیاس نے کہا ہے کہ اگر تعمیراتی شعبے کے لیے ریلیف پیکج میں مزید 6 ماہ کی توسیع کی جائے تو تعمیراتی شعبے میں سرمایہ کاری ایک ہزار ارب روپے سے بڑھ کر 2 ہزار ارب روپے سے بھی زیادہ ہوجائے گی۔
انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ تعمیراتی صنعت کے لیے اعلان کردہ ایمنسٹی اسکیم میں مزید 6 ماہ کی توسیع کی جائے۔
فیاض الیاس نے وزیر مملکت برائے اطلاعات فرح حبیب کے اس بیان پر کہ ایمنسٹی اسکیم کے بعد تعمیراتی شعبے میں ایک ہزار ارب روپے کی سرمایہ کاری ہوچکی ہے، تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اب بھی سیکڑوں پروجیکٹس اسکیم کے تحت رجسٹر ہونے سے رہ گئے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ اگر اسکیم کی مدت کو مزید 6 ماہ تک بڑھایا جائے تو تعمیراتی شعبے میں سرمایہ ایک ہزار ارب روپے سے بڑھ کر 2 ہزار ارب روپے سے بھی زیادہ ہوجائے گی۔
ان کا کہنا ہے ایک اندازے کے مطابق 5 سو سے زائد تعمیراتی منصوبے رجسٹر ہونے سے رہ گئے ہیں جن کی مالیت ایک ہزار ارب روپے سے بھی زیادہ ہے۔
فیاض الیاس نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے ملکی معیشت کو تعمیراتی صنعت کے ذریعے ترقی دینے کے لیے تعمیراتی صنعت کے لیے مراعاتی پیکیج دیا ہے جس کے تحت تعمیراتی صنعت اور رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کرنے والوں سے ذرائع آمدن ظاہر نہ کرنے کی چھوٹ 30 جون 2021 جبکہ فکس ٹیکس ریجیم کی سہولت کے لیے 31 دسمبر 2021 تک کے لیے ایمنسٹی اسکیم کا اعلان کیا ہے۔
تاہم کورونا کی چوتھی لہر اور این او سیز کی منظوری میں رکاوٹوں کے باعث بالخصوص سندھ میں بلڈرز اور ڈیولپرز حقیقی معنوں میں اسکیم سے مستفید ہونے سے قاصر رہے۔
انھوں نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ تعمیرات اور رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کرنے والوں سے ذرائع آمدن ظاہر نہ کرنے کی چھوٹ میں 31 دسمبر 2021 جبکہ فکس ٹیکس ریجیم کے لیے30 جون2022 تک توسیع کی جائے اسی طرح تعمیراتی پروجیکٹ کی تکمیل کے لیے مقررہ سال 2023 میں توسیع کرکے سال 2024 مقرر کی جائے۔
آباد کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ گزشتہ ڈیڑھ برس سے کورونا وبا کے باعث پوری دنیا کی طرح پاکستان کی معیشت پر سنگین منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے پاکستان کی معیشت کو ترقی دینے اور معیشت کو کورونا کے نقصان سے بچانے کے لیے تعمیراتی پیکیج کا اعلان کیا۔ کورونا کی دوسری اور تیسری لہر کے باوجود ایمنسٹی اسکیم کے مثبت اثرات سیمنٹ، سریا کی ملکی تاریخ کی بلند ترین پیداوار اور پینٹ، ٹائلز سمیت دیگر تعمیراتی مصنوعات کی ریکارڈ فروخت کی صورت میں ظاہر ہوئے ہیں جبکہ سو فیصد پیداوار کے باوجود سیمنٹ، سریا اور دیگر تعمیراتی طلب کو پورا کرنا مشکل ہوگیا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ سیمنٹ اورسریا کے مزید پلانٹس لگائے جارہے ہیں اور تعمیرات کی ذیلی صنعتوں میں بڑے پیمانے پر توسیع کی جارہی ہے۔
انھوں نے کہا کہ تعمیراتی شعبے کے ریلیف پیکیج کے ذریعے اہداف اس وقت تک حاصل نہیں ہوسکتے جب تک ایمنسٹی اسکیم میں مزید6 ماہ کی توسیع نہ کی جائے۔
فیاض نے کہا کہ اب بھی سیکڑوں پروجیکٹ اسکیم کے تحت رجسٹر ہونے سے محروم ہیں، پاکستان کے بلڈرز، ڈیولپرز اور تمام بزنس کمیونٹی کا مطالبہ ہے کہ ایمنسٹی اسکیم میں مزید ایک سال کی توسیع کی جائے۔
Comments are closed.