جمعہ 9؍محرم الحرام 1445ھ28؍جولائی 2023ء

تشدد کا شکار کمسن ملازمہ اور اس کے والد کا بیان قلمبند

 اسلام آباد پولیس نے سول جج عاصم حفیظ کی اہلیہ کے ہاتھوں بہیمانہ تشدد کا نشانہ بننے والی کمسن گھریلو ملازمہ اور اس کے والد کا بیان قلم بند کر لیا۔

ترجمان اسلام آباد پولیس کے مطابق 14 سالہ گھریلو ملازمہ پر تشدد کے کیس میں نامزد ملزمہ سول جج عاصم حفیظ کی اہلیہ نے یکم اگست تک ضمانت حاصل کر رکھی ہے۔

ترجمان اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ مصدقہ میڈیکل رپورٹ ابھی تک موصول نہیں ہوئی، جرم میں شریک تمام افراد کی چھان بین کی جا رہی ہے۔

اسلام آباد پولیس ترجمان نے کہا ہے کہ ملزمہ کی گرفتاری کے لیے گوجرانوالہ ، لاہور اور راولپنڈی میں چھاپے مارے گئے ہیں، بچی کے والدین سے تفتیش کیلئے پولیس لاہور روانہ ہوگئی۔

دوسری جانب تشدد کا نشانہ بننے والی 14 سالہ متاثرہ ملازمہ کے علاج کے لیے بنائے گئے میڈیکل بورڈ کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر جودت کا گزشتہ روز اپنے بیان میں کہنا تھا کہ متاثرہ بچی کو برین سرجری کی ضرورت نہیں ہے۔

پروفیسر ڈاکٹر جودت سلیم کے مطابق بچی کی دماغی سوزش ادویات سے کنٹرول کر لی جائے گی، ملازمہ کے زخموں کی دن میں دو بار ڈریسنگ کی جاتی ہے۔

پروفیسر ڈاکٹر جودت سلیم کا کہنا تھا کہ میڈیکل بورڈ میں پلاسٹک سرجری کا ڈاکٹر بھی شامل کر لیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ تشدد کی شکار بچی جب سامنے آئی تھی تو اس وقت زخم کے باعث اس کے سر میں کيڑے پڑ چکے تھے جبکہ پھیپھڑے اور گردے بھی متاثر تھے۔

بچی کے دونوں بازوؤں کی ہڈیاں ٹوٹی ہوئی تھیں اور وہ خوف و ہراس کا شکار تھی۔

بچی کی والدہ نے سول جج کی اہلیہ پر تشدد کا الزام لگایا ہے۔

بچی کے والدین کا کہنا تھا کہ جج عاصم حفیظ کی بیوی نے ان کی بیٹی پر تشدد کیا ہے۔

انہوں نے اپنی بیٹی کو 7 ماہ قبل سول جج عاصم حفیظ کے گھر ملازمت کے لیے بھیجا تھا۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.