منگل18؍صفر المظفر 1445ھ5؍ستمبر2023ء

تشدد کا شکار رضوانہ کے سر کی گرافٹنگ کیلئے فی الحال کوئی فیصلہ نہیں ہوا، پروفیسر جودت سلیم

اسلام آباد میں تشدد کا نشانہ بننے والی گھریلو ملازمہ رضوانہ کا جنرل اسپتال میں علاج جاری ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ رضوانہ ابھی چل پھر نہیں سکتی، اچھی طرح بات چیت کرنے لگی ہے۔

جنرل اسپتال کے میڈیکل بورڈ کے سربراہ ڈاکٹر جودت سلیم کے مطابق تشدد کا شکار گھریلو ملازمہ رضوانہ کے سر کی گرافٹنگ کے بارے میں فی الحال کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔

اسپتال انتظامیہ نے کہا کہ متاثرہ لڑکی کو سر پر چوٹ کے باعث جنرل اسپتال منتقل کیا گیا، تشدد کا نشانہ بننے والی گھریلو ملازمہ رضوانہ کا علاج جاری ہے۔

ڈاکٹر جودت سلیم نے کہا کہ اس کے چہرے کندھے اور کمر کی گرافٹنگ کے بعد پٹیوں کا سلسلہ جاری ہے، اسے تا حال چلایا نہیں گیا، صرف بٹھایا جاتا  ہے، وہ اب اچھی طرح بات چیت کر سکتی ہے۔

واضح رہے کہ 24 جولائی کو تشدد کی شکار بچی جب سامنے آئی تھی اس وقت زخم کے باعث اس کے سر میں کيڑے پڑچکے تھے جبکہ پھیپھڑے اور گردے بھی متاثر تھے۔ دونوں بازوؤں کی ہڈیاں ٹوٹی ہوئی تھیں، بچی خوف و ہراس کا شکار تھی، بچی کی والدہ نے سول جج کی اہلیہ پر تشدد کا الزام لگایا ہے۔

بچی کے والدین کا کہنا تھا کہ جج عاصم حفیظ کی بیوی نے ان کی بیٹی پر تشدد کیا ہے۔ انہوں نے اپنی بیٹی کو 7 ماہ قبل سول جج عاصم حفیظ کے گھر ملازمت کےلیے بھیجا تھا۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.