اسلام آباد میں تشدد کا نشانہ بننے والی گھریلو ملازمہ رضوانہ کا جنرل اسپتال میں علاج جاری ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ رضوانہ ابھی چل پھر نہیں سکتی، اچھی طرح بات چیت کرنے لگی ہے۔
جنرل اسپتال کے میڈیکل بورڈ کے سربراہ ڈاکٹر جودت سلیم کے مطابق تشدد کا شکار گھریلو ملازمہ رضوانہ کے سر کی گرافٹنگ کے بارے میں فی الحال کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔
ڈاکٹر جودت سلیم نے کہا کہ اس کے چہرے کندھے اور کمر کی گرافٹنگ کے بعد پٹیوں کا سلسلہ جاری ہے، اسے تا حال چلایا نہیں گیا، صرف بٹھایا جاتا ہے، وہ اب اچھی طرح بات چیت کر سکتی ہے۔
واضح رہے کہ 24 جولائی کو تشدد کی شکار بچی جب سامنے آئی تھی اس وقت زخم کے باعث اس کے سر میں کيڑے پڑچکے تھے جبکہ پھیپھڑے اور گردے بھی متاثر تھے۔ دونوں بازوؤں کی ہڈیاں ٹوٹی ہوئی تھیں، بچی خوف و ہراس کا شکار تھی، بچی کی والدہ نے سول جج کی اہلیہ پر تشدد کا الزام لگایا ہے۔
بچی کے والدین کا کہنا تھا کہ جج عاصم حفیظ کی بیوی نے ان کی بیٹی پر تشدد کیا ہے۔ انہوں نے اپنی بیٹی کو 7 ماہ قبل سول جج عاصم حفیظ کے گھر ملازمت کےلیے بھیجا تھا۔
Comments are closed.