پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ ہم آئی جی اور ڈی آئی جی کے خلاف کیس کریں گے، جو تشدد کو سنجیدہ مسئلہ نہیں سمجھتا اسے جج رہنے کا کوئی حق نہیں۔
فواد چوہدری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگ ایک جلسہ نہیں کرسکتی،ٹی وی پر بیٹھ کر باتیں کر رہے ہیں، ان میں لوگوں میں جانے کی ہمت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف پاکستان کا دو نمبر وزیر دفاع ہے، عمران خان کی ریلی سے ان کی کانپیں ٹانگ جاتی ہیں، بند کمرے اور پہرے ان کو عوام کے غیض وغضب سے نہیں بچاسکتے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ایم کیو ایم کو پی پی میں ضم کر دیں، ویسے بھی آج کل جانوروں میں لمپی اسکن بیماری پھیلی ہوئی ہے، پاکستان کی سیاست کو بھی لمپی اسکن بیماری لاحق ہوچکی ہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ موجودہ حکومت کی وجہ سے اخلاقیات ختم ہوچکی ہے، عوام میں نہ جانے کی حیثیت رکھنے والے اداروں کی پناہ میں بیٹھے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر شہباز گِل پر تشدد نہیں ہوا تو پھر انکوائری سے کیوں بھاگ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے دھمکیاں نہیں دیں، قانونی کارروائی کا کہا ہے، شہباز گِل پر تشدد کی جانچ دل اور انفیکشن کے ماہرین کر رہے ہیں، ہمارا مطالبہ ہے کہ سعد رفیق، مصطفی نواز، شیریں مزاری وغیرہ پر مشتمل آزاد کمیشن بنا دیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ رانا ثنا اللّٰہ پر جس طرز کا تشدد ماضی میں ہوا، حیران ہوں انہوں نے کچھ سیکھا ہی نہیں، وہ ماڈل ٹاؤن کے قتل کے ملزم ہیں، خبریں آ رہی ہیں کہ شہباز گِل بھوک ہڑتال پر چلے گئے ہیں۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا ذرائع پمز اسپتال کے مطابق شہباز گِل نے گزشتہ رات سے کچھ بھی کھانے سے انکار کررہے ہیں، وہ کھانے پینے کی اشیا نہیں لے رہے، کھانا پینا چھوڑنا بظاہر ان کا اپنا ذاتی اقدام لگ رہا ہے۔
سابق وفاقی وزیر نے بتایا کہ شہباز گِل کی سی آئی اے کے تھانے میں پٹائی کی گئی، عمران خان اور وکیلوں کو شہباز گِل سے ملنے نہیں دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ خاتون مجسٹریٹ کے خلاف بھی کیس کریں گے، احسن اقبال سوٹ پہن کر عدالت ایسے آتے تھے کہ جیسے ولیمے پر آرہے ہوں، اگر شہباز گِل صحت مند ہیں تو کسی کو ملنے کیوں نہیں دیا جارہا، سیاسی قیدیوں پر ٹارچر کسی بھی صورت قابل قبول نہیں ہونا چاہیے۔
Comments are closed.