office hookup what is the best gay hookup app whatsapp groups for hookups hookup Monmouth Junction NJ whisper hookup hookup bbw com

بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

ترکی نے اپنا نام کیوں تبدیل کر لیا ہے؟

ترکی اب ترکیہ کے نام سے پہچانا جائے گا

  • ٹِفنی ورتھیمر
  • بی بی سی نیوز

The Blue Mosque in Istanbul, also known as the Sultan Ahmed Mosque

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

ترکی کی سلطان احمد مسجد

انقرہ کی طرف سے ملک کا نام تبدیل کرنے کی درخواست منظور کیے جانے کے بعد ترکی اب اقوام متحدہ میں اپنے نئے نام ترکیہ سے پہچانا جائے گا۔

متعدد عالمی اداروں اور تنظیموں کو بھی ترکی کا نام تبدل کرنے کے لیے کہا جائے گا۔ نام تبدیل کرنے کا یہ فیصلہ ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کی طرف سے ملک کو نئی پہچان دینے کی مہم کا حصہ ہے۔

صدر رجب طیب اردوغان نے گزشتہ سال دسمبر میں کہا تھا کہ ’ترکیہ عوام، ثقافت، تہذیب اور اقدار کی مکمل اور درست عکاسی کرتا ہے۔‘

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ جیسے ہی رواں ہفتے یہ درخواست موصول ہوئی تو یہ تبدیلی کر دی گئی تھی۔

ترکی کے عوام کی اکثریت پہلے ہی اپنے ملک کو ترکیہ پکارتے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود انگریزی میں استعمال کیا جانا والا نام ترکی ملک کے اندر بھی وسیع پیمانے پر مقبول ہے۔

سرکاری خبر رساں ادارے ٹی آر ٹی نے گذشتہ سال صدر کے اعلان کے ساتھ ہی اسے استعمال کرنا شورع کر دیا تھا اور اس کی وجوہات بیان کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ یہ اس لیے بھی ضروری تھا کہ ترکی کے نام کا ایک پرندہ بھی ہے جس کو خصوصی طور پر مسیحی فرقے کے لوگ کرسمس، سال نو اور تھینکس گیوِنگ پر بڑے احتتام سے کھاتے ہیں۔

Turkish Foreign Minister Mevlut Cavusoglu signing a document

،تصویر کا ذریعہ@MevlutCavusoglu

،تصویر کا کیپشن

ترکی کے وزیر خارجہ

اس کے ساتھ ہی یہ نشاندہی بھی کی گئی کہ انگریزی زبان کی کیمبرج ڈکشنری میں ترکی کے لفظ کے جو مطلب بیان کیے گئے ہیں ان کے مطابق ترکی کسی ’احمق یا بے وقوف‘ شخص کو کہا جاتا ہے یا کسی ایسی چیز کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جو ’بری طرح ناکام‘ ہو گئی ہو۔

مواد پر جائیں

پوڈکاسٹ
ڈرامہ کوئین
ڈرامہ کوئین

’ڈرامہ کوئین‘ پوڈکاسٹ میں سنیے وہ باتیں جنہیں کسی کے ساتھ بانٹنے نہیں دیا جاتا

قسطیں

مواد پر جائیں

یہ بھی پڑھیے

ترکی کی پہچان بدلنے کی مہم کے تحت ترکی میں تیار کردہ تمام چیزوں پر ’میڈ اِن ترکیہ‘ لکھا جائے گا اور اس برس جنوری میں سیاحت کو فروغ دینے کی ایک اشتہاری مہم شروع کی گئی جس میں ’ہیلو ترکیہ‘ استعمال کیا گیا تھا۔

اس اقدام پر سوشل میڈیا پر ملا جلا رد عمل سامنے آیا ہے۔ حکومت کی طرف سے اس کو زور و شور سے عمل کیا جا رہا ہے لیکن کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ عام انتخابات سے ایک سال قبل ملک کو درپیش شدید اقتصادی بحران سے توجہ ہٹانے کے لیے یہ ایک بے کار کی کوشش ہے۔

ملکوں کی طرف سے اپنا نام تبدیل کرنے کا فیصلہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔

سنہ 2020 میں نیدرلینڈز نے نام ہالینڈ استعمال کرنا بند کر دیا تھا۔

اس سے قبل میسیڈونیا نے اپنا نام بدل کر شمالی میسیڈونیا رکھ لیا تھا جس کی وجہ یونان سے سیاسی تنازع تھا اور سوازی لینڈ نے سنہ 2018 میں اپنا نام ای سواتینی رکھ لیا تھا۔

اگر مزید ماضی میں چلے جائیں تو ایران کے لیے فارس کا لفظ استعمال ہوتا تھا، سیام اب تھائی لینڈ اور روڈہیشیا اب زمبابوے ہو گیا ہے۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.