ترکی زلزلے میں عمارات منہدم ہونے پر ٹھیکے داروں، مالکان اور حکومتی حکام سمیت 184 افراد گرفتار

ترکی

،تصویر کا ذریعہGetty Images

ترکی میں چھ فروری کو آنے والے زلزلے کے بعد حکومت نے منہدم ہونے والی عمارات کی تحقیقات کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے 600 افراد کو تفتیش میں شامل کر لیا ہے۔

سینیچر کے دن ترکی کے جسٹس منسٹر بیکر بزداگ نے کہا کہ ایک سو چوراسی ملزمان کو حراست میں لیا جا چکا ہے جن میں ان عمارتوں کو تعمیر کرنے والے ٹھیکے دار اور ان کے مالکان شامل ہیں۔

واضح رہے کہ ترکی میں گذشتہ کئی سال سے ماہرین خبردار کر رہے تھے کہ ملک میں کرپشن اور حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے متعدد رہائشی عمارات غیر محفوظ ہیں۔

ترکی اور شام میں آنے والے زلزلے کے بعد اب تک 50 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

ترکی کے جسٹس منسٹر بیکر بزداگ نے یہ بیان ملک کے جنوب مشرقی حصے میں دیا تھا جہاں پہلے زلزلے کے فوری بعد ایک اور جھٹکا بھی محسوس ہوا تھا۔

ان کے بیان سے واضح ہوتا ہے کہ تفتیش کا دائرہ کتنا وسیع ہو چکا ہے۔ دو ہفتے قبل ترکی کے حکام نے بتایا تھا کہ 113 افراد کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے گئے ہیں۔

ترکی

،تصویر کا ذریعہGetty Images

اب تک جن افراد کو گرفتار کیا گیا ہے ان میں ترکی کے میڈیا کے مطابق ایک ایسے شہر کے میئر بھی شامل ہیں جس کے قریب زلزلے کے جھٹکوں سے نقصان ہوا تھا۔

اس زلزلے میں ترکی میں تقریبا ایک لاکھ 60 ہزار عمارات کو مکمل یا جزوی نقصان پہنچا اور کئی عمارات مکمل طور پر تباہ ہو گئیں تھیں جس کے بعد اس سوال نے جنم لیا کہ آیا اس قدرتی آفت سے ہونے والی تباہی انسانی غفلت کی وجہ سے بڑھی؟

ترکی میں حزب مخالف جماعتوں اور تعمیراتی شعبے سے منسلک ماہرین نے ملک کے صدر اردوغان کی انتظامیہ پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ قوائد و ضوابط لاگو کرنے میں ناکام رہے اور اب اس حادثے کے بعد ذمہ داری کسی اور پر ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

ان لوگوں کا کہنا ہے کہ حکومتی پالیسی کے تحت ٹھیکے داروں کو رعایت دی گئی تاکہ تعمیراتی شعبے میں ترقی ہو سکے لیکن ان ٹھیکے داروں نے تعمیرات کے دوران قوائد و ضوابط کی پابندی نہیں کی خصوصا ایسے علاقوں میں جہاں زلزلہ آنے کا خدشہ موجود رہتا ہے۔

ترکی

،تصویر کا ذریعہGetty Images

یہ بھی پڑھیے

ترکی کے صدر اردوغان نے تسلیم کیا ہے کہ حکومت کی چند کمزوریاں تھیں تاہم بظاہر انھوں نے اس قدرتی آفت کے بعد ہونے والی تباہی پر قدرت کو مورد الزام ٹھہرایا۔

انھوں نے زلزلے کے بعد بیان دیا تھا کہ ’ایسا پہلے بھی ہوتا رہا ہے۔ یہ مقدر کی بات ہے۔‘

یاد رہے کہ ترکی میں الیکشن ہونے والے ہیں اور 20 سالہ دور اقتدار کے بعد صدر اردوغان کا سیاسی مستقبل داؤ پر لگا ہوا ہے۔ ان کی جانب سے ملک میں اتحاد پیدا کرنے کی درخواست کو زیادہ اہمیت نہیں دی جا رہی۔

BBCUrdu.com بشکریہ