بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

ترکی اپنے ’سِپر‘ میزائل سسٹم کا روسی دفاعی میزائل سسٹم سے موازنہ کیوں کر رہا ہے؟

سِپر میزائل سسٹم: ترکی اپنے ’سِپر‘ میزائل سسٹم کا روسی دفاعی میزائل سسٹم سے موازنہ کیوں کر رہا ہے؟

میزائل

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

گذشتہ سال ترکی نے امریکہ کی شدید مخالفت کے باوجود روسی ساختہ S-400 میزائل سسٹم خریدا تھا

ترکی کے ذرائع ابلاغ نے دعویٰ کیا ہے کہ ترکی نے روسی ساختہ دفاعی میزائل سسٹم ایس 400 کی طرز کا دفاعی میزائل سسٹم مقامی طور پر تیار کر لیا ہے۔

ترک ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی رپورٹس کے مطابق ترکی نے مقامی طور تیار کردہ سِپر ( SIPER) دفاعی میزائل سسٹم کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ سِپر دفاعی میزائل سسٹم طویل فاصلے تک ہدف کو نشانہ بنانے والے میزائلوں کی آمد کا پتہ چلا کر انھیں تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

ترک میڈیا نے شمالی صوبے سنوپ میں دفاعی میزائل سسٹم کے ٹیسٹ کی فوٹیج بھی شائع کی ہے۔ ترک میڈیا میں مقامی طور پر تیار کردہ سِپر دفاعی میزائل سسٹم کا روسی دفاعی میزائل سسٹم ایس 400 سے موازنہ کیا جا رہا ہے۔

گذشتہ برس ترکی نے امریکی مخالفت کے باوجود دو ارب ڈالر سے زیادہ کی لاگت سے روس سے دفاعی میزائل سسٹم ایس 400 خریدا تھا جس کی وجہ سے اسے امریکی پابندیوں کا سامنا بھی ہے۔ روسی ساختہ ایس 400 سسٹم کی روس کی جانب سے ترکی کو ترسیل پہلے ہی کی جا چکی ہے۔

امریکہ کا کہنا ہے کہ روس کا زمین سے فضا میں فائر کرنے والا میزائل سسٹم ’ایس 400‘ نیٹو کی ٹیکنالوجی کے ساتھ مطابقت نہیں رکھتا اور یہ نیٹو اتحاد کے لیے خطرے کا باعث ہے۔

اردوغان

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

ماہرین کے مطابق ترکی کی دفاعی صنعت صدر رجب طیب اردوغان کا سیاسی ہتھیار بن چکی ہے

اسی میزائل سسٹم پر تنازع کے باعث امریکہ نے ترکی کو اپنے ایف 35 فائٹر جیٹ پروگرام سے باہر نکال دیا تھا جس میں ترکی نے بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی تھی۔

صدر اردوغان کی حکومت کے حامی میڈیا میں ترکی کی دفاعی صنعت میں ہونے والی ترقی کو ’قومی آزادی‘ سے جوڑا جاتا ہے۔ ترکی کی حکومت عالمی سطح پر اپنے کردار کو بڑھانے کے لیے مقامی طور اسلحہ کی تیاری کی اہمیت پر زور دیتی ہے۔ماہرین کے مطابق ترکی کی دفاعی صنعت صدر رجب طیب اردوغان کا سیاسی ہتھیار بن چکی ہے۔

دفاعی صنعتوں کے ڈائریکٹوریٹ کے چیئرمین اسماعیل دیمر کے مطابق سِپر نامی دفاعی میزائل نظام سنہ 2023 تک ملکی دفاعی نظام کا حصہ بن جائے گا۔

حکومت کے حامی ’ملیئت‘ اخبار نے دفاعی ماہرین کے حوالے سے لکھا ہے کہ مقامی طور پر تیار کردہ دفاعی میزائل سسٹم لمبی مار کرنے والے میزائلوں کو روک سکے گا۔ ملیئت نے سِپر دفاعی نظام کو ’مقامی ایس 400‘ قرار دیا ہے۔

ترکی کے ریاستی نشریاتی ادارے ٹی آر ٹی نے ماہرین کے حوالے سے لکھا ہے کہ سِپر نامی دفاعی نظام ترکی کی معیشت کو اربوں ڈالر فراہم کرے گا۔

ترکی

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

30 رکنی نیٹو اتحاد میں ترکی کی فوج دوسرے نمبر پر سب سے بڑی ہے

انقرہ کا موقف ہے کہ ترکی نے روسی سسٹم ایک ایسے وقت میں خریدا جب امریکہ نے امریکی ساختہ پیٹریاٹ میزائل ترکی کو فروخت کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ ترک حکام دلیل دیتے ہیں کہ ایک اور نیٹو اتحادی یونان نے بھی اپنا ایس 300 میزائل سسٹم لانچ کیا ہے، تاہم یہ روس سے براہ راست نہیں خریدا گیا تھا۔

ترکی امریکہ کے لیے کتنا اہم؟

30 رکنی نیٹو اتحاد میں ترکی کی فوج دوسرے نمبر پر سب سے بڑی ہے۔

ترکی امریکہ کے اہم اتحادیوں میں سے ہے اور سٹریٹیجک جگہ پر واقع ہے کیونکہ اس کے ہمسایہ ممالک میں شام، عراق اور ایران شامل ہیں۔

ترکی نے شام کے تنازع میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس نے کچھ باغی گروہوں کو ہتھیار اور فوجی معاونت فراہم کی تھی۔

تاہم ترکی کے نیٹو اور یورپی یونین کے اراکین کے ساتھ اس کے تعلقات اب خراب ہو چکے ہیں۔

ایس 400 سسٹم کام کیسے کرتا ہے؟

ایس 400 میزائل سسٹم

  • طویل فاصلے تک نگرانی کے لیے ریڈار ہر چیز پر نظر رکھتا ہے اور کمانڈ وہیکل تک معلومات فراہم کرتا ہے۔ یہ کمانڈ وہیکل ممکنہ اہداف کا جائزہ لیتی ہے
  • ہدف کو پہچان کر کمانڈ وہیکل میزائل لانچ کرنے کا حکم دیتی ہے
  • میزائل لانچ کے لیے ایسے وہیکل کا انتخاب کیا جاتا ہے جو سب سے بہتر مقام پر موجود ہو
  • تعاون کے لیے ریڈار میزائل کو ہدف تک پہنچنے میں مدد فراہم کرتا ہے
BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.