’تجرباتی سیکس‘ کے دوران گلا دبنے سے موت: ’اس قسم کا جنسی عمل خطرناک ہوتا ہے‘،تصویر کا ذریعہFamily
،تصویر کا کیپشنعدالت میں جوڑے کے دوستوں کے بیان کے مطابق لیوک کینون اور جارجیا بروک کے درمیان ’تجرباتی‘ نوعیت کے جنسی تعلقات تھے
2 گھنٹے قبلبرطانیہ کے شہر بریڈ فورڈ کی عدالت کو بتایا گیا ہے کہ دو برس قبل جارجیا بروک کی موت دوران سیکس اس وقت ہوئی جب ان کے بوائے فرینڈ لیوک کینون نے ان کے گلے پر دباؤ ڈالا۔اس معاملے کی تحقیقات ریکاڈ کراتے ہوئے ڈاکٹر مارٹن فلیمنگ نے عدالت کو بتایا کہ سیکس کےدوران گلا دبانا ’خطرناک‘ عمل ہے جس کے اکثر اوقات مہلک نتائج ہو سکتے ہیں۔ جارجیا بروک کی والدہ سمانتھا بیومونٹ کا کہنا ہے کہ ان کے خاندان کا انصاف کے لیے انتظار اب ختم ہو گیا ہے۔واضح رہے کہ 3 فروری 2022 کی رات 31 برس کے لیوک کینون اپنی 26 سالہ گرل فرینڈ جارجیا بروک کو لے کر ہسپتال پہنچے تھے لیکن پولیس کی پوچھ گچھ سے پہلے ہی وہاں سے فرار ہو گئے۔

اس کے بعد قتل کی تحقیقات کا آغاز کیا گیا تھا لیکن اگلے ہی روز بریڈ فورڈ کے ایک جنگل سے لیوک کینون کی لاش ملی تھی۔ لیوک کینون کی موت کی وجوہات کے حوالے سے کارروائی کا آغاز جمعرات سے ہو گا۔اس جوڑے کے دوستوں کے بیان کو بھی عدالت میں پڑھ کر سنایا گیا، جس کے مطابق ان دونوں کے درمیان ’تجرباتی‘ نوعیت کے جنسی تعلقات تھے۔اس بیان کے مطابق جارجیا بروک سیکس کے دوران گلا دبانے جیسے عمل کو پسند کرتی تھیں۔ جارجیا کی موت کے بعد پولیس نے ان کے ٹیکسٹ پیغامات بھی دیکھے ہیں، جس میں ان بات کی تصدیق ہوئی۔تاہم فرانزک پیتھالوجسٹ کرس جانسن نے عدالت کو بتایا کہ جارجیا کے بے ہوش ہو جانے کے باوجود بھی ان کی گردن پر دباؤ ڈالا جاتا رہا یہاں تک کہ ان کی موت ہو گئی۔تاہم ڈاکٹر مارٹن فلیمنگ نے عدالت کو بتایا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ لیوک کینون اپنی گرل فرینڈ کو قتل کرنے کا ارادہ رکھتے تھے لیکن انھوں نے ’بہت زیادہ‘ طاقت کا استعمال کیا۔

یہ بھی پڑھیے

ڈاکٹر مارٹن فلیمنگ نے یہ بھی کہا کہ جارجیا بروک کی موت ایسے لوگوں کے لیے ’سخت پیغام‘ ہے جو دوران سیکس گلا دبانے جیسے عوامل کو پسند کرتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ ’اس طرح کا جنسی عملی خطرناک اور لاپرواہی ہے، جس کے مہلک نتائج ہو سکتے ہیں۔‘جارجیا بروک کی والدہ نے اس سے قبل عدالت کو بتایا تھا کہ جارجیا چار بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹی تھیں اور انھیں پانچ برس کی عمر سے ہی ڈانس میں دلچسپی تھی۔‘مرنے سے پہلے جارجیا کو یونان میں بطور ڈانسر کام کی پیشکش بھی ہوئی تھی، جہاں وہ 2020 میں بھی کام کر چکی تھیں۔

’ہمیشہ ہمارے دلوں میں موجود ہیں‘

عدالت میں پڑھ کر سنائے گئے ایک بیان کے مطابق جارجیا کی والدہ کا کہنا تھا کہ لیوک کینون سے ملاقات کے بعد انھوں نے اپنی بیٹی کے رویے میں تبدیلی دیکھی لیکن جارجیا نے ان کے خدشات کو مسترد کیا تھا۔سمانتھا بیومونٹ کے مطابق لیوک اپنی گرل گرینڈ کے ساتھ ’زبردستی‘ کیا کرتے تھے اور انھیں یہ تک بتاتے تھے کہ انھیں کون سے کپڑے پہننے چاہیے۔انھوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ لیوک کینون اس قدر زبردستی کرتے تھے کہ جب یہ جوڑا کرسمس کے لیے ان کے گھر آیا تو لیوک نے جارجیا کو بتایا کہ انھیں کہاں بیٹھنا چاہیے۔دوسری جانب لیوک کینون کے بھائی جوشوا کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ان کے بھائی ’حقیقی معنوں‘ میں اپنی گرل فرینڈ کا خیال رکھتے تھے اور ’ایک کھلے دل کے مالک‘ انسان تھے جو ہمیشہ لوگوں کی مدد کی کوشش کرتے تھے۔‘عدالتی کارروائی کے بعد عدالت کے باہر اپنے بیان میں سمانتھا بیومونٹ نے کہا کہ ان کے خاندان کا انصاف کے حصول کے لیے انتظار اب ختم ہو گیا ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ ’جارجیا کے آگے اس کی پوری زندگی تھی۔ ڈانس کے لیے ان کا جوش و جذبہ ان کی زندگی اور ان کا سچا پیار تھا۔ جارجیا صرف 26 برس کی تھی، ایک خوبصورت اور باصلاحیت ڈانسر، جن سے ان کی والدہ اور سارا خاندان محبت کرتا تھا۔‘’جارجیا آپ ہمیشہ ہمارے دل اور دماغ میں رہیں گی۔ ہم آپ سے پیار کرتے ہیں، آپ فرشتوں کے ساتھ رقص کرتی رہیں۔‘
BBCUrdu.com بشکریہ

body a {display:none;}