وزیرِ مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا کا کہنا ہے کہ تباہ کن سیلاب کے بعد ملک کو ڈیفالٹ سے بچا لینا بڑا کارنامہ ہے، آئندہ مالی سال زراعت کی ترقی کے لیے بہت اہم اقدامات کیے ہیں۔
یہ بات انہوں نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں کہی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کی ترسیلاتِ زر کے لیے مراعات دی گئی ہیں، کافی عرصے بعد ترقیاتی بجٹ ایک ہزار ارب روپے سے زیادہ رکھا گیا ہے۔
عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ وزیرِ اعظم نے میثاقِ معیشت کا کہا، وزارتِ خزانہ اس پر کام کر رہی ہے، ہم سینیٹر محسن عزیز کو بھی اس مشاورت میں شامل کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی مہنگائی میں کمی کے بعد پاکستان میں بھی مہنگائی کم ہوئی، ایف بی آر نے 223 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانے کی تجویز دی ہے۔
وزیرِ مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا کا کہنا ہے کہ 88 فیصد نئے ٹیکس براہِ راست ٹیکس ہیں، ایف بی آر کے نئے ٹیکس مہنگائی کا پیش خیمہ نہیں ہوں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ وزیرِ اعظم اور دیگر جماعتوں کے لیڈر میثاقِ معیشت کے لیے سنجیدہ ہیں، وزیرِ اعظم جب اپوزیشن لیڈر تھے اس وقت کی حکومت کو بھی انہوں نے میثاقِ معیشت کی دعوت دی تھی۔
عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ آئی ایم ایف کا مطالبہ یہ تھا کہ پرائمری سر پلس ہونا چاہیے جو نئے بجٹ میں ہے، آئی ایم ایف سبسڈیز کی مخالفت کرتا ہے جس کو اس بجٹ میں کم کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عالمی مہنگائی میں کمی کے بعد پاکستان میں بھی مہنگائی کم ہوئی، ایف بی آر نے 223 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانے کی تجویز دی ہے۔
وزیرِ مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے یہ بھی کہا ہے کہ 88 فیصد نئے ٹیکس ایسے ہیں جو براہِ راست ٹیکس ہیں، ایف بی آر کے نئے ٹیکس مہنگائی کا پیش خیمہ ثابت نہیں ہوں گے۔
Comments are closed.