انتہا پسند بھارتیہ جنتا پارٹی نے مغلیہ دور کی قدیم نشانی ’تاج محل‘ پر بھی اپنی سیاست شروع کردی ہے، بی جے پی رہنما نے ’تاج محل‘ میں ہندو دیوتاؤں کی مورتیوں کی موجودگی کا دعویٰ کرتے ہوئے، ’تاج محل‘ کے بند 22 کمروں کو کھولنے کے لیے ہائی کورٹ میں پیٹیشن دائر کردی ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بینچ میں ایک پیٹیشن دائر کی گئی ہے جس میں تاج محل کے اندر 22 کمروں کی جانچ کرنے اور کھولنے کی درخواست کی گئی ہے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ ان کمروں میں ہندوؤں دیوتاؤں کی مورتیاں اور مقدس عبارتیں پوشیدہ ہیں یا نہیں۔
یہ پیٹیشن بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ایودھیہ ضلع کے میڈیا انچارج ڈاکٹر رجنیش سنگھ نے دائر کی ہے جس کی سماعت ابھی باقی ہے۔
بی جے پی رہنما نے کہا کہ تاج محل کے ان بند کمروں سے متعلق ایک پرانا تنازع ہے، تاج محل کے تقریباً 20 سے 22 کمروں کو تالے لگے ہوئے ہیں اور کسی کو اندر جانے کی اجازت نہیں ہے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کمروں میں ہندو دیوتاؤں کی مورتیاں ہیں۔
ڈاکٹر رجنیش سنگھ نے کہا کہ میں نے ہائی کورٹ میں ایک پیٹیشن دائر کی ہے تاکہ حقائق کا معلوم ہوسکے اور ان کمروں کو کھولنے اور تمام تنازعات کو ختم کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
درخواست گزار نے عدالت سے ریاستی حکومت کو ایک کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت بھی مانگی ہے جو ان کمروں کی جانچ کرے اور وہاں ہندو مورتیوں کی موجودگی سے متعلق ثبوت کو تلاش کرے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ بہت سے ہندو گروپ یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ تاج محل ایک پرانا شیو مندر ہے جسے ’تیجو مہلایا کے مندر‘ کے نام سے جانا جاتا تھا۔
Comments are closed.