بھارت کی سپریم کورٹ نے تاج محل کی تاریخ ’دوبارہ لکھنے‘ کی درخواست کو ناقابل سماعت قرار دے دیا۔
عدالت میں ایڈووکیٹ برون کمار سنہا نے پٹیشنر ڈاکٹر سچیدانند پانڈے کی طرف سے دائر کردہ درخواست میں موقف پیش کیا۔
وکیل نے کہا کہ آرکیولوجیکل سروے آف انڈیا کو ہدایت دی جائے کہ تاج محل کا اچھی طرح سے معائنہ کیا جائے اور یہ معلوم کیا جائے کہ محل سے پہلے یہاں کیا تعمیرات تھیں؟
ایڈووکیٹ سنہا کا کہنا تھا کہ آرکیولوجیکل سروے آف انڈیا کی رپورٹ کے بعد نصابی کتب میں درج مسخ شدہ حقائق کی تصحیح کی جائے۔
جسٹس شاہ اور جسٹس روی کمار پر مشتمل سپریم کورٹ بینچ نے کہا کہ تاج محل وہاں 400 سال سے ہے، اسی وہیں رہنے دیں۔
عدالت کا کہنا تھا کہ آپ یہ درخواست آرکیولوجیکل سروے آف انڈیا میں لے جائیں اور انہیں طے کرنے دیں، ہر بات کو عدالت میں نہ لائیں۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ 400 سال بعد ہر معاملہ کو دوبارہ نہیں کھولا جاسکتا، عدالت آثارِ قدیمہ میں کوئی تجربہ یا مہارت نہیں رکھتی۔
Comments are closed.