تائیوان کا چین پر اس کی فضائی حدود میں بڑے پیمانے پر دراندازی کرنے کا الزام
- مصنف, رفی برگ
- عہدہ, بی بی سی نیوز
تائیوان کی وزارت دفاع کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق چین تائیوان کی بحری اور فضائی حدود میں بڑے پیمانے پر دراندازی کر رہا ہے۔
اسے تائیوان کی حدود میں چین کی جانب سے اب تک کی جانے والی سب سے بڑی دراندازی قرار دیا جا رہا ہے۔
وزارتِ دفاع کا کہنا ہے کہ چینی فضائیہ کے لڑاکا طیاروں اور ڈرونز سمیت 71 طیارے تائیوان کے ’فضائی دفاعی شناختی زون‘ میں داخل ہوئے۔
چین کی جانب سے تاحال اس بارے میں کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
تائیوان مشرقی چین کے ساحل پر ایک خود مختار جزیرہ ہے جس کے بارے میں بیجنگ کا دعویٰ ہے کہ یہ چین کا حصہ ہے۔ چین اسے اپنے سے الگ ہونے والے ایسے صوبے کے طور پر دیکھتا ہے جو بالآخر دوبارہ اس کا حصہ بن جائے گا۔
دونوں فریقوں کے درمیان حالیہ مہینوں میں کشیدگی میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔
اگست میں، چین امریکی ایوان نمائندگان کی سپیکر نینسی پیلوسی کے تائیوان کے دورے پر ناراض ہوا۔ پیلوسی گذشتہ 25 سالوں میں تائیوان کا دورہ کرنے والی سب سے سینیئر امریکی سیاست دان ہیں۔
چین نے اس دورے کے جواب میں نہ صرف تائیوان کے قریب سمندر میں اب تک کی سب سے بڑی فوجی مشقیں کیں بلکہ تائیوان سے تجارتی عمل کو بھی کسی حد تک روک دیا۔
تائیوان کے وزیر خارجہ جوزف وو نے چین کے اس اقدام کو انتہائی اشتعال انگیز قرار دیا۔ خیال رہے کہ چین نے کبھی یہ نہیں کہا کہ وہ تائیوان کو اپنے کنٹرول میں لانے کے لیے طاقت کا استعمال نہیں کرے گا۔
پیر کو تائیوان کی وزارت دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ 43 چینی طیاروں نے ’میڈین لائن‘ عبور کی۔ میڈین لائن وہ غیر سرکاری لکیر ہے جو فضائی دفاعی زون کے اندر چین اور تائیوان کو الگ الگ کرتی ہے۔
چین نے کہا کہ اس نے اتوار کو تائیوان کے اردگرد ’حملے کی مشقیں‘ کی ہیں جو کہ تائیوان اور امریکہ کی طرف سے اشتعال انگیزی کا جواب تھیں۔
چین اور تائیوان کے معاملے پر واشنگٹن نے ہمیشہ سفارتی احتیاط سے کام لیا ہے۔ ایک طرف وہ ’ون چائنہ‘ پالیسی پر عمل پیرا ہے جو بیجنگ کے ساتھ اس کے تعلقات کی بنیاد ہے۔ اس پالیسی کے تحت امریکہ یہ تسلیم کرتا ہے کہ چین کی صرف ایک حکومت ہے اور اس کے تائیوان کے بجائے بیجنگ کے ساتھ باضابطہ تعلقات ہیں۔
تاہم ساتھ ہی ساتھ وہ تائیوان کے ساتھ قریبی تعلقات بھی برقرار رکھتا ہے اور اسے تائیوان ریلیشنز ایکٹ کے تحت ہتھیار فروخت کرتا ہے۔ اس ایکٹ میں یہ درج ہے کہ امریکہ کو اس جزیرے کے دفاع کے لیے وسائل فراہم کرنے ہوں گے۔
واشنگٹن نے طویل عرصے سے تائیوان پر ’سٹرٹیجک ابہام‘ کے مؤقف کو برقرار رکھا ہے یعنی وہ تائیوان کا دفاع کرنے کا عہد بھی نہیں کرتا اور اس آپشن کو مسترد بھی نہیں کرتا۔
Comments are closed.