منگولیا کے ایک 82 سالہ معمر شہری نے اپنی زندگی کے 30 برس ملک میں واقع مشہور صحرائے گوبی کے وسط میں سرسبز نخلستان بنانے کےلیے وقف کردیے۔
برادوز ڈیمچک کی انہیں کاوشوں کے باعث اکثر انہیں جنگلات کے خاتمے کے خلاف لڑنے والے شخص کی زندہ مثال کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔
برادوز ڈیمچک کی 16 ہیکٹر زمین بنجر صحرائے گوبی میں پھلتے پھولتے نخلستان کے طور پر پرورش پارہی ہے اور یہ ایک ایسے ماحول میں ہے جہاں میلوں تک سر سبز و شاداب درخت نظر نہیں آتے۔
ایسے میں برادوز ڈیمچک اور ان کے خاندان کی محنت اور منصوبہ بندی سے کی گئی شجرکاری بذات خود کسی معجزے سے کم نہیں۔
ان کی ان کوششوں کا آغاز 1990 کے اوائل میں اس وقت ہوا جب منگولیا کے کسانوں نے فیصلہ کیا کہ وہ اس بنجر اور بے آب و گیاہ علاقے میں سبزیوں کی کاشت کریں گے۔
لیکن برادوز ڈیمچک اور دیگر کسانوں کی شجرکاری کو تیز ہواؤں سے نقصان پہنچا جس پر انہیں یہ بات سمجھ میں آئی کہ چھوٹے پودوں اور سبزیوں کو محفوظ رکھنے کے لیے بڑے، توانا اور سایہ دار درخت اگانا پڑیں گے تاکہ ان کا باغ محفوظ رہے۔
اس کے بعد انہوں نے بڑے درخت لگا نا شروع کیے اور اب یہ صحرا کے بیچوں بیچ ایک بڑے جنگل کے اندر پھلتے پھولتے نخلستان کی شکل اختیار کر گیا ہے جس پر وہ بہت نازاں ہے۔
Comments are closed.