بیوی کی لاش سوٹ کیس میں ڈال کر دریا میں پھینکنے کا الزام: ’میری گرل فرینڈ پر اس کے شوہر نے ویڈیو کال کے دوران حملہ کیا‘
- مصنف, جیرمی بریٹن اور بیتھن بیل
- عہدہ, بی بی سی نیوز
- ایک گھنٹہ قبل
برطاینہ کی ایک عدالت میں پیشی کے دوران ایک شخص شواہد دیتے ہوئے آبدیدہ ہو گیا۔ اس شخص نے دعویٰ کیا کہ ویڈیو کال کے دوران ان کی شادی شدہ گرل فرینڈ پر ان کے شوہر نے حملہ کیا تھا۔اپریل 2023 میں مشرقی لندن میں 24 سالہ سوما بیگم کے شوہر 46 سالہ امینن رحمان نے مبینہ طور پر ان کا گلا دبا کر اُنھیں قتل کر دیا اور لاش سوٹ کیس میں بند کر کے دریا میں پھینک دی تھی۔اولڈ بیلی کی جیوری کو اس رات کے احوال کے بارے میں بتایا جا رہا تھا جو 24 سالہ شاہین میاں نے اپنی آنکھوں سے دیکھے۔ ان کی سوما بیگم سے آن لائن دوستی ہوئی تھی۔تاہم رحمان قتل کے اس الزام کی تردید کرتے ہیں۔ انھوں نے گذشتہ سال فروری کے دوران اپنی بیوی پر تشدد کرنے کے ایک الگ واقعے کی بھی تردید کی ہے تاہم انھوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ انھوں نے اپنی بیوی کو قانونی اور مناسب طریقے سے دفن کرنے میں رکاوٹ پیدا کی۔
عدالت کو بتایا گیا کہ ایک شخص کو سوٹ کیس میں بند خاتون کی لاش ان کی موت کے قریب 10 دن بعد ملی تھی۔
’قریبی اور جنسی تعلق‘
شاہین میاں نے جیوری کو اپنا بیان سناتے ہوئے آنسو بہائے۔ انھوں نے بتایا کہ انھیں رحمان کی جانب سے ویڈیو کال موصول ہوئی جس میں وہ سوما کو قتل کرنے کی دھمکی دے رہے تھے۔ ان کے مطابق سوما اس وقت ٹاور ہیملٹس نامی علاقے میں اپنی فلیٹ کے بستر پر موجود تھیں۔عدالت کو بتایا گیا کہ رحمان نے اس وقت متحدہ عرب امارات میں رہائش پذیر میاں کو بھی قتل کرنے کی دھمکی دی تھی۔شاہین میاں نے ایک مترجم کی مدد سے اپنے بیان میں کہا کہ ’وہ بھاگنا چاہتی تھیں اور اس نے انھیں گلے سے پکڑ لیا۔‘شاہین میاں کہتے ہیں کہ انھوں نے ’تین بار چیخ و پکار کی آوازیں سنی‘ مگر وہ کچھ دیکھ نہ سکے۔ ان کے مطابق رحمان نے ابتدائی حملے کے بعد ویڈیو روک دی تھی۔وہ کہتے ہیں کہ انھیں اسی رات رحمان کی جانب سے ایک دوسری ویڈیو کال موصول ہوئی جس میں انھوں نے کہا کہ ’دیکھو، میں نے اسے مار دیا اور اب آپ تیار ہو جاؤ۔‘’میں نے دیکھا کہ سوما کے منھ سے جھاگ نکلی رہی تھی اور اس نے مجھے ویڈیو میں دکھایا اور مجھے گالیاں دیں۔‘عدالت کو بتایا گیا کہ شاہین میاں نے دونوں ویڈیو کالز ریکارڈ کر لی تھیں۔شاہین میاں اور سوما کی بات چیت سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک پر شروع ہوئی۔ دونوں میں 2021 کے دوران آن لائن تعلق قائم ہوا۔عدالت کو بتایا گیا کہ اس ’قریبی اور جنسی‘ تعلق کے قریب سات آٹھ ماہ بعد شاہین میاں کو معلوم ہوا کہ سوما رحمان کی بیوی تھیں۔یہ ٹرائل ابھی جاری ہے۔،تصویر کا ذریعہMET POLICE
’بچوں کی چیخوں کی آوازیں سنی گئیں‘
سات جون کو گذشتہ سماعت کے دوران پراسیکوشن کی جانب سے جوسلن لیڈورڈ کے سی نے عدالت کو بتایا تھا کہ ’قوی امکان‘ ہے کہ رحمان نے ’وہیں اسی وقت‘ سوما کا قتل کیا تھا۔انھوں نے کہا کہ رحمان نے ان کی لاش سوٹ کیس میں بند کر کے اسے مشرقی لندن کے دریائے لی میں پھینک دیا تھا۔ ’اگر تب تک ان کی موت نہیں ہوئی تھی تو یقیناً ڈوبنے سے ان کی موت ہوئی ہو گی۔‘30 اپریل 2023 کو پولیس کو سوما کی گمشدگی کی اطلاع دی گئی تھی۔لیڈورڈ نے عدالت کو بتایا تھا کہ سوما بنگلہ دیش میں جبکہ رحمان لندن میں رہائش پذیر تھے جب دونوں کا 2019 میں ٹیلی فون پر نکاح ہوا تھا۔لیڈورڈ نے عدالت کو بتایا کہ سوما اپنے ہم عمر شاہین میاں کے ساتھ ایک رومانوی آن لائن تعلق میں تھیں جو متحدہ عرب امارات میں رہائش پذیر تھے مگر انھیں ’امید تھی کہ وقت آنے پر وہ ایک ساتھ ہوں گے۔‘پراسیکیوشن نے بتایا کہ 29 اپریل کی رات پڑوسیوں نے بچوں کی چیخوں کی آوازیں سنیں اور دیوار پر ’زوردار ٹکر‘ کی آواز سنی۔اسی وقت شاہین میاں کو رحمان کی جانب سے واٹس ایپ ویڈیو کال کی گئی تھی جسے انھیں نے بغیر آواز کے سکرین ریکارڈ کر لیا تھا۔عدالت میں یہ ویڈیو چلائی گئی جس میں سوما بستر پر اپنا چہرہ چھپا رہی تھیں اور ان کے قریب ہی ان کا ایک بچہ بھی تھا۔لیڈورڈ نے کہا کہ ’مدعا علیہ نے اسی وقت کہا کہ وہ سوما کا قتل کرے گا۔۔۔ پھر اس (شاہین میاں) کا۔‘’سوما نے کہا کہ وہ جانا چاہتی ہے مگر مدعا علیہ نے اسے گلے سے پکڑ لیا۔ وہ چیخی اور پھر بولنے کے قابل نہ رہیں۔‘عدالت کو بتایا گیا کہ پھر ویڈیو فیڈ کچھ دیر کے لیے رُک گئی۔ 28 سیکنڈ بعد رحمان نے ایک اور ویڈیو کال کی جس میں اس نے کہا کہ ’میں نے سوما کا قتل کر دیا۔‘ اور انھوں نے کیمرے کا رُخ اپنی بیوی کی طرف کیا جو لیٹی ہوئی تھیں اور ان کے منھ سے تھوک بہہ رہا تھا۔‘عدالت کو سی سی ٹی وی ویڈیو دکھائی گئی جس میں رحمان اپنے گھر سے نکل رہے تھے۔ ان کے ہمراہ ان کا ایک بچہ اور ایک بڑا سیاہ رنگ کا سوٹ کیس تھا۔جیوری کو مزید سی سی ٹی وی فوٹیج دکھائی گئی جس میں رحمان دریائے لی کے قریب سوٹ کیس کے ساتھ تھے۔ پھر وہ اسے پانی میں دھکیل دیتے ہیں۔لیڈورڈ نے کہا کہ ’اس میں کوئی شک نہیں کہ سوما بیگم اسی سوٹ کیس میں تھیں۔‘
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.