امریکی قانون کے مطابق جب کوئی شخص کسی پبلک کمپنی کی حصص کی خرید و فروخت ان معلومات کی بنیاد پر کرے جو عوام کے لیے دستیاب نہیں اور اس سے منافع کماتا ہے تو یہ کام سٹاک مارکیٹ میں دھوکہ دہی اور فراڈ کے زمرے میں آتا ہے۔ لوڈن کی بیوی بی پی کی انٹیگریشن ڈپارٹمنٹ کے مینیجرز میں سے ایک ہیں اور ’ٹریول سینٹرز آف امریکہ‘ کی بی پی میں انضمام کے پروجیکٹ میں شامل تھیں۔مانیٹرنگ ایجنسی کے مطابق، بی پی کے ٹریول سینٹرز امریکہ کے ساتھ معاہدے کی خبر کی اشاعت سے قبل لوڈن نے اپنی اہلیہ کے علم میں لائے بغیر ٹریول سینٹرز کے 46,450 شیئرز خریدے تھے۔دونوں کمپنیوں کے درمیان معاہدے کے اعلان کے بعد، ٹریول سینٹرز کے حصص کی قیمت میں 71 فیصد اضافہ ہوا۔ بعد ازاں، لوڈن نے اپنے خریدے ہوئے تمام حصص بھاری منافع پر فروخت کر دیے۔ سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کی جانب سے منافع کے بارے میں چھان بین کا سامنا کرنے کے بعد لوڈن نے اپنی بیوی سے ان شیئرز کی خریداری کا اعتراف کیا۔انھوں نے اپنی بیوی کو بتایا کہ وہ اتنا پیسہ کمانا چاہتا تھے کہ ان کی اہلیہ کو لمبی شفٹوں میں کام کرنے کی ضرورت نہ رہے۔ تاہم، ان کی بیوی نے سٹاک کی خریداری کے بارے میں اپنے شوہر کے اعتراف کے بارے میں بی پی میں اپنے باس کو آگاہ کردیا۔بی پی کو اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ لوڈن کی اہلیہ نے ٹریول سینٹرز کے ساتھ بی پی کے معاہدے کے بارے میں معلومات اپنے شوہر کو فراہم کی تھیں، اس کے باوجود ان کو نوکری سے نکال دیا گیا۔ لوڈن کی بیوی نے طلاق کے لیے درخواست دائر کردی ہے۔یو ایس سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کا کہنا ہے کہ لوڈن نے الزامات سے انکار نہیں کیا اور جرمانہ ادا کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ لوڈن کو مجرمانہ الزامات کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، اور جرم ثابت ہونے کی صورت میں جیل بھی جانا پڑ سکتا ہے۔
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.